کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 17
اِعْلَمْ رَحِمَکَ اللّٰہُ اَنَّہُ یَجِبُ عَلَیْنَا تَعَلَّمُ اَرْبَعِ مَسَائِلَ۔
جان لواللہ تم پر رحمت نازل فرمائے کہ ہم پر چار مسئلوں کا سیکھنا واجب ہے۔
………………… شرح …………………
جاننا اس کو کہتے ہیں کہ کسی چیز کو ٹھیک ویسے ہی جیسے کہ وہ ہے، مضبوطی کے ساتھ ذہن کی گرفت میں لینا۔ ذہنی گرفت کے چھ درجات ہیں:
۱۔ علم، یعنی کسی چیز کو ہو بہو ویسے ہی مضبوطی کے ساتھ ذہنی گرفت میں لینا۔
۲۔ جہل بسیط، یعنی بالکلیہ ذہنی گرفت میں نہ لینا۔
۳۔ جہل مرکب، یعنی کسی چیز کو ذہنی گرفت میں اس طرح لینا کہ حقیقت میں وہ چیز اس طرح نہ ہو۔
۴۔ وہم، یعنی کسی چیز کو ذہنی گرفت میں اس حیثیت سے لینا کہ حقیقت میں اس کی مخالف حیثیت کا پہلو غالب ہو۔
۵۔ شک، یعنی کسی چیز کو ذہنی گرفت میں اس طرح لینا کہ اس کی دونوں حیثیتیں برابر ہوں۔
۶۔ ظن، یعنی کسی چیز کو ذہنی گرفت میں اس حیثیت سے لینا کہ حقیقت میں اس کی مخالف حیثیت کا پہلو مغلوب ہو۔
علم کی دو قسمیں ہیں: ضروری اور نظری۔
ضروری اس علم کو کہتے ہیں جس میں معلوم کا ادراک ضروری ہو یا بایں طور کہ اس میں فکرو نظر اور استدلال کی مجبوری نہ ہو، جیسے یہ علم کہ آگ گرم ہے۔
نظری جس میں فکرو استدلال کی ضرورت ہو، جیسے وضو میں نیت کے واجب ہونے کا علم۔
یعنی اللہ تم پر اپنی وہ رحمتیں انڈیل دے جن کے ذریعہ تم اپنی مطلوب چیزوں کو حاصل کرسکو اور قابل پرہیز چیزوں سے بچ سکو۔ گویا اللہ تمہارے گزشتہ گناہوں کو معاف فرمائے اور توفیق بخشے اور تمہیں ان گناہوں سے محفوظ رکھے جو مستقبل میں صادر ہوسکتے ہیں۔ یہ مفہوم اس وقت سمجھا جائے گا جب دعا کرتے وقت صرف رحمت کا تذکرہ کیا گیا ہو۔ لیکن اگر رحمت