کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 15
تین بنیادی اصول اور ان کی شرح بسم اللّٰہ ا لرحمٰن الرحیم۔ ………………… شرح ………………… مؤلف رحمہ اللہ نے اپنی کتاب کی ابتداء بسم اللہ سے کی ہے۔ کتاب اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: ’’ہر وہ کام جو بسم اللہ سے شروع نہ کیا گیا ہو بے فائدہ ہے‘‘ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کہ آپ اپنے خطوط بسم اللہ سے شروع فرمایا کرتے تھے کی اقتداء کرتے ہوئے ایسا کیا ہے۔ جار اور مجرور ایسے فعل محذوف سے متعلق ہیں جو مؤخر ہے اور مقام کی مناسبت رکھتا ہے۔ چنانچہ اصل جملہ یوں بن جاتا ہے: اللہ کے نام ہی سے لکھ رہا ہوں یا تصنیف کر رہا ہوں۔ ہم نے فعل ہی کو اس لیے مقدر مانا ہے کہ فعل ہی اعمال کی بنیاد ہے۔ اس فعل کو بسم اللہ کے آخر میں مقدر ماننے سے دو فائدے ہیں۔ پہلا فائدہ یہ کہ اللہ کے نام سے ابتداء کرکے تبرک حاصل کیا جائے۔ دوسرا یہ کہ حصر کی افادیت حاصل ہو۔ کیوں کہ متعلق کو پہلے ذکر کر دینا حصرہی کا فائدہ پہنچتا ہے۔ ہم نے ایک ایسا فعل مقدر مانا ہے جو مناسب مقام ہے کیوں کہ مناسب مقام فعل ہی مقصود کو زیادہ واضح کرسکتا ہے۔ مثلاً ہم کوئی کتاب پڑھنا چاہیں تو یہ نہ کہہ کر کہ :’’اللہ کے نام سے ابتداء کرتا ہوں‘‘، یہ کہیں کہ ’’اللہ کے نام سے پڑھتا ہوں‘‘ ، تو دوسرا کلمہ اس مقصد کو اچھی طرح واضح کر دے گا جس مقصد کی میں شروعات کرنا چاہتا ہوں۔ لفظ (اللہ) باری تعالیٰ کا خاص نام ہے۔ اور ایسا اسم ہے کہ بقیہ تمام اسماء الٰہی اس کے