کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 10
مختصر سوانح حیات
شیخ الاسلام مجدد ملت محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ
آپ کا سلسلۂ نسب یوں ہے: شیخ امام محمد بن عبد الوہاب بن سلیمان بن علی بن محمد بن احمد راشد بن برید بن محمد بن مشرف بن عمر۔ سلسلہ نسب بنو تمیم سے جاملتا ہے۔
یہ عالم جلیل ۱۱۱۵ھ میں شہر عیینہ کے اندر ایک دین دار شریف علمی گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد ایک زبردست عالم، اور ان کے دادا سلیمان اپنے زمانہ میں نجد کے عالم تھے۔ دس سال کی عمر سے پہلے ہی انہوں نے قرآن کریم حفظ کر لیا تھا اور فقہ کی تعلیم حاصل کرکے کافی استعداد پیدا کر لی تھی۔ قوت حفظ ایسی کہ والد متعجب رہتے تھے۔ تفسیر اور حدیث کی کتابوں کا زیادہ مطالعہ رہتا تھا۔ طلب علم میں دن رات کوشاں رہتے تھے۔ متعدد فنون کے علمی متون ازبر تھے۔
طلب علم کے سلسلے میں نجد اور مکہ مکرمہ کے علاقوں کو چھان مارا تھا اور وہاں کے علماء سے شرف تلمذ حاصل تھا۔ پھر مدینہ منور کا سفر کیا اور وہاں کے علماء سے بھی استفادہ کیا، جن میں علامہ شیخ عبد اللہ بن ابراہیم شمری کا بالخصوص ذکر آتا ہے۔ جو علم الفرائض کے ماہر ہیں اور ان کے والد جو کہ ’’العذاب الفائض فی شرح الفیۃ الفرائض‘‘ کے مؤلف ابراہیم شمری ہیں ان سے بھی تحصیل علم کیا۔ ان دونوں عالموں نے مشہور محدث محمد حیات سندھی کی طرف رہنمائی کی تو انھوں نے ان سے علم حدیث اور علم رجال کی تحصیل کی اور امہات کی اجازت پائی۔
محمدبن عبد الوہاب رحمہ اللہ کو اللہ نے روشن فکر اور بے انتہا ذہانت سے نوازا تھا۔ انہوں نے مطالعہ اور تصنیف و تالیف کو اپنا مشغلہ بنا لیا تھا۔ پڑھنے لکھنے کے دوران جن مفید باتوں