کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 96
مقصد اوّل
حدیثِ ضعیف کا بیان
۱۔ حدیثِ ضعیف کی تعریف:
الف: …لغوی تعریف: لغت میں ضعیف قوی کی ضد کو کہتے ہیں ۔ یعنی کمزور اور ضعف یعنی کمزوری حسّی بھی ہوتی ہے اور معنوی بھی۔ مگر یہاں ضعف معنوی مراد ہے(ناکہ ضعفِ حسی)
ب: …اصطلاحی تعریف: یہ وہ حدیث ہے جس میں حدیث حسن کی شروط میں سے کسی شرط کے نہ پائے جانے کی وجہ سے حسن کا وصف نہ ہو۔[1]
علامہ عمر بن محمد بن بیقونی رحمہ اللہ متوفی ۱۰۸۰ھ اپنی مشہورِ زمانہ تالیف ’’المنظومۃ البیقونیّۃ‘‘ میں (ضعیف کی تعریف کرتے ہوئے یہ شعر) کہتے ہیں :
وَکُلُّ مَا عَنْ رُتْبَۃِ الْحَسَنِ قَصُرْ فَھُوَ الضَّعِیْفُ وَھُوَ اَقْسَامٌ کَثُرْ
’’اور ہر وہ حدیث جو ’’حسن‘‘ کے رتبہ سے کم ہو، وہ ضعیف ہے اور اس کی بے شمار اقسام ہیں ‘‘
۲۔ احادیث مردودہ میں تفاوت (اور فرقِ مراتب):
حدیث ضعیف کے راویوں میں ضعف کی شدت اور کمی کے اعتبار سے حدیث ضعیف کے مراتب میں فرق ہوتا ہے۔ لہٰذا کوئی صرف ’’ضعیف‘‘ کوئی بہت ضعیف اور کوئی ’’واھی‘‘ کہلاتی ہے۔ (غرض جوں جوں ضعف بڑھتا جائے گا ضعیف کے مراتب بھی بدلتے جائیں گے اور نام بھی) چناں چہ (واھی سے بھی بڑھ کر ضعیف حدیث کی قسم) منکر ہے اور سب سے بدتر اور بُری ترین قسم کا نام ’’موضوع‘‘ ہے۔[2]
[1] اور اس وصف کے نہ پائے جانے کو ’’ضعف‘‘ اور کسی حدیث کے حق میں اس کے ذکر و اثبات کو ’’تضعیف‘‘ اور ایسی حدیث کو ’’ضعیف‘‘ کہتے ہیں (علوم الحدیث، ص: ۱۲۵ بتصرفٍ و زیادۃ)
[2] غرض احادیث ضعیف کی ۴۲ سے ۱۲۹ تک اقسام ذکر کی گئی ہیں جن میں سے بعض کے مخصوص نام اور عناوین ہیں جب کہ بعض ضعیف کے عنوان کے تحت ہی داخل ہیں اور یہ جملہ اقسام دو بنیادی اقسام کے تحت داخل ہیں جنہیں اوپر متن میں بیان کردیا گیا ہے۔ (علوم الحدیث، ص: ۱۲۰ مخلصاً)
علامہ اسعدی نے احادیث ضعیفہ و مردودہ کے درمیان فرقِ مراتب پر مفصّل کلام کیا ہے، جس کا خلاصہ یہ ہے: ’’احادیث مقبولہ کی طرح احادیثِ ضعیفہ و مردودہ کے بھی مختلف مراتب ہیں جن کا تذکرہ آئیندہ چل کر حسبِ موقع آ جائے گا۔ چناں چہ ’’اقسام بوجہ سقوط از سند‘‘ اور اقسام بوجہ طعن در راوی‘‘ کے بیان میں اسی فرقِ مراتب کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔ ان میں اختیار کی گئی ترتیب اعلیٰ سے ادنیٰ کی طرف ہے۔
ملا علی قاری رحمہ اللہ نے پہلی قسم کی احادیثِ ضعیفہ میں یہ ترتیب اختیار کی ہے۔ معلّق(ان میں بخاری کی تعلیقات شامل نہیں ) ، معضل، منقطع، مر سل جلی، مرسل خفی، اور مدلَّس اور دوسری قسم کی احادیثِ ضعیفہ کی ترتیب یہ بیان کی ہے۔ موضوع، متروک، منکر، مختلط، معلّل، بدعت کی دعوت دینے والے کی روایت، مجہول کی روایت وغیرہ۔(علوم الحدیث، ص: ۱۲۴ ملخصاً و تبصرفٍ بحوالۃ شرح نخبۃ الفکر للقاری ص۷۲۔۷۳)