کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 95
خبر مردود(اسکی تعریف) اور ردّ (خبر) کے اسباب (اور اس کی اقسام) ۱۔ مردود کی تعریف: [1] ’’(اصطلاح میں ) خبر مردود اس خبر کو کہتے ہیں جس کی خبر دینے والے کا صدق راجح نہ ہو۔‘‘ اور اس کی صورت یہ ہے کہ اس خبر میں گزشتہ مذکورہ صحت حدیث کی ایک یا متعدد شروط مفقود ہوں (یعنی اس حدیث کا ثبوت، قبولیت کی ایک یا چند شروط کے مفقود ہونے کی وجہ سے راجح نہ ہو) [2] ۲۔ خبر مردود کی اقسام اور خبر کے مردود ہونے کے اسباب : علماء نے خبر مردود کو متعدد اقسام میں تقسیم کیا ہے[3]اور ان میں اکثر اقسام کا ایک خاص نام تجویز کیا ہے، جب کہ بعض کا کوئی خاص نام نہیں رکھا۔ بلکہ اس کو ’’ضعیف‘‘ کے عام نام سے یاد کیا ہے۔ ردِ حدیث کے بے شمار اسباب ہیں لیکن فی الجملہ یہ سب اسباب دو بنیادی اور اساسی اسباب کی طرف راجح ہوتے ہیں جو یہ ہیں : الف: …اسناد میں (کسی راوی کا) سقوط ب: …(اسناد کے) کسی راوی میں طعن انہی دونوں اسباب کے تحت متعدد اقسام آتی ہیں ۔ ہم ان جملہ اقسام پر تین مستقل مقاصد میں تفصیلی بحث اور کلام کریں گے۔ ان شاء اللہ اور اس کی ابتداء ہم ’’مقصدِ اوّل ’’ضعیف‘‘ سے کرتے ہیں جو ’’مردود‘‘ کا اسمِ عام ہے۔ (یا دوسرے لفظوں میں حدیث مردود کا دوسرا عنوان ’’ضعیف‘‘ ہے)۔ [4]
[1] مولف موصوف نے مردود کی لغوی تعریف نہیں لکھی۔ مردود کا لغوی معنی رد کیا ہوا اور واپس کیا ہوا ہے۔ یعنی وہ حدیث جس کو کسی طعن کی وجہ سے رد کردیا گیا ہو۔ (علوم الحدیث، ص: ۱۲۳ بتصرفٍ و زیادۃ) [2] علوم الحدیث، ص: ۱۲۳ ۔ [3] بعض علماء نے اس کی چالیس سے زیادہ اقسام بتلائی ہیں (طحّان) اور بقولِ عراقی ابن صلاح نے اس کی ۴۲، ابن حبّان نے ۴۹، بعض نے ۶۳ اور علامہ مناوی رحمۃ اللہ علیہ نے عقلاً اس کی ۱۲۹ اقسام ذکر کی ہیں (علوم الحدیث، ص: ۱۲۳ فرالھامش بحوالہ تدریب الراوی ۱/۱۷۹) [4] اور ضعیف کی کچھ تفصیلات کو پہلے اس لیے بیان کیا جارہا ہے کہ یہ تفصیلات اجمالی طور پر اگلی دونوں مباحث کی تفصیلات و اقسام کو شامل ہیں ۔(علوم الحدیث، ص: ۱۲۳ بتصرفٍ)