کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 91
’’(پہلے) میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا پس (اب میں تمہیں اس کی اجازت دیتا ہوں کہ) تم قبروں کی زیارت کرلیا کرو کہ قبریں آخرت کی یاد دلاتی ہیں ۔‘‘[1]
ب: …کسی صحابی رضی اللہ عنہ کے قول سے(جس میں نسخ کی صراحت ہو) جیسے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا یہ قول کہ: ’’آگ سے پکی ہوئی چیزوں (کے کھانے پینے کے بعد ان) کی وجہ سے وضو کرنے یا نہ کرنے کی بابت جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمل یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسی چیزوں کے استعمال کے بعد وضو نہ فرمایا کرتے تھے۔‘‘[2]اس کو اصحابِ سنن نے روایت کیا ہے۔
ج: …(دونوں احادیث کے وقت اور) تاریخ کے علم سے: (اس سے مراد یہ ہے کہ دونوں احادیث کا وقت معلوم ہو جائے جس سے یہ فیصلہ کرنا آسان ہو جائے کہ کون سا عمل اور قول پہلے کا ہے اور کون سا بعد کا) جیسے (ابو داؤد میں ) حضرت شداّد بن اویس کی مرفوع حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (رمضان میں ایک شخص کو پچھنے لگوانے دیکھا تو) ارشاد فرمایا:
’’پچھنے لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا۔‘‘[3]
یہ مذکورہ حدیث حضرتِ ابن عباس رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کی وجہ سے منسوخ ہے کہ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حالتِ احرام میں بھی پچھنے لگوائے اور حالتِ صیام میں بھی پچھنے لگوائے۔‘‘[4]
اب حضرتِ شدّاد رضی اللہ عنہ کی حدیث کے بعض طرق میں یہ بات آتی ہے کہ یہ واقعہ فتحِ مکہ کے سال کا ہے۔ جب کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ (جو حالتِ احرام میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پچھنے لگوانے کی روایت کر رہے ہیں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع میں موجود تھے (اور یہ بات ظاہر ہے کہ فتح مکہ پہلے کا واقعہ ہے جس میں حضرتِ شدّاد روزہ میں پچھنے لگوانے کی ممانعت کو بیان کر رہے ہیں اور حجۃ الوداع اس کے دو سال بعد کا واقعہ ہے جس میں حضرتِ ابن عباس رضی اللہ عنہ حالت صیام میں پچھنے لگوانے کی اباحت کو بیان کر رہے ہیں اور ظاہر ہے کہ بعد والا واقعہ پہلے واقعہ کا ناسخ ہوا کرتا ہے) [5]
[1] رواہ مسلم / فی کتاب الاضاحی حدیث رقم ۳۷ بنحوہ (طحّان)
اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صراحتہً فرمادیا ہے کہ زیارتِ قبور کی مخالفت اب منسوخ ہوچکی ہے۔
[2] رواہ ابو داؤد/ کتاب الطہارۃ حدیث رقم۱۹۲ (طحّان)
اس حدیث میں حضرتِ جابر رضی اللہ عنہ اس بات کی تصریح فرما رہے ہیں کہ آگ پر پکی چیزیں کھانے سے وضو کرنے کا حکم اب منسوخ ہو چکا ہے۔
[3] رواہ ابو داؤد کتاب الصوم حدیث رقم ۲۳۶۹ (طحّان)
[4] اخرجہ البخاری /کتابِ الصوم ۴/۱۷۴ حدیث رقم ۱۹۳۸ (طحّان)
[5] احادیث کے اوقات کا علم بھی ایک مستقل فن شمار کیا گیا ہے۔ بہت سی احادیث میں اوّلیت کی تصریح بھی منقول ہے۔ بعض محدثین نے ’’اوائل‘‘ کے عنوان سے مستقل کتابیں تالیف کی ہیں اور بعض نے ابواب لکھے ہیں ۔ ’’ناسخ و منسوخ‘‘ کے سلسلہ میں ایسی احادیث کی واقفیّت خاص طور سے مفید ہوتی ہے۔ (علوم الحدیث، ص: ۱۱۹۔۱۲۰ بحوالہ تدریب الراوی ۲/۳۹۵)