کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 86
کے ساتھ معارضہ نہیں ہوتا) رہ گئی احادیثِ متعارضہ مختلفہ تو ان کی تعداد احادیث مجموعہ کی بہ نسبت بہت کم ہے۔
۲۔ حدیث مُخْتلِف[1]کی تعریف:
الف: …لغوی تعریف: یہ ’’الاختلاف‘‘ سے اسم فاعل کا صیغہ ہے اور ’’اختلاف‘‘ یہ اتفاق کی ضد کو کہتے ہیں ۔ ’’مختلف الحدیث‘‘ سے مراد وہ احادیث ہیں جو ہم تک پہنچیں اور ان میں سے بعض احادیث معنی کے اعتبار سے دوسری بعض احادیث کے مخالف و متضاد ہوں ۔
ب: …اصطلاحی تعریف: (محدثین کی اصطلاح میں ’’مختلف الحدیث‘‘) وہ مقبول حدیث ہے کہ اس کے ہم پلہ حدیث اس کے معارض ہو البتہ ان دونوں کے درمیان جمع و تطبیق ممکن ہو۔‘‘[2]یعنی یہ وہ ’’حدیث صحیح‘‘ یا ’’حدیث حسن‘‘ ہے کہ ایک دوسری حدیث جو مرتبہ اور قوت میں اس جیسی ہو معنی میں بظاہر اس کے مناقض و مختلف ہو مگر اہل علم اور پختہ عقل و فہم رکھنے والوں کے لیے کسی معقول اور مقبول صورت میں ان دونوں احادیث کے مدلول کو جمع کرنا ممکن ہو۔(اس کو ’’مختلف الحدیث‘‘[3]کہتے ہیں )
۳۔ ’’حدیث مختلف‘‘ کی مثال:
اس کی مثال ’’مسلم‘‘ کی درجِ ذیل حدیث ہے( جو بظاہر بخاری کی ایک روایت کے معارض نظر آتی ہے۔ جسے اس کے بعد ذکر کیا جاتا ہے)
الف: …مسلم شریف میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’لَا عَدْوَی وَلَا طِیَرَۃَ [4] ……‘‘ (رواہ مسلم و البخاری)
’’نہ تو چھوت چھات کچھ ہے اور نہ بدشگونی‘‘
ب: …جب کہ بخاری شریف میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’کوڑھی [5]سے یوں بھاگو جیسے تم شیر (کو دیکھ کر اس) سے (ڈر کر) بھاگتے ہو۔‘‘[6]
[1] علامہ اسعدی نے اسے اسمِ مفعول کا صیغہ قرار دے کر تعریف کی ہے۔ دیکھیں ’’علوم الحدیث، ص: ۱۱۲‘‘
[2] نخبۃ الفکر مع شرحھا ۳۹(طحّان)
[3] اس حدیث کو ’’مشکل الحدیث‘‘ اور ’’مشکل الاثر‘‘ بھی کہہ دیا کرتے ہیں (علوم الحدیث، ص: ۱۱۳) اور بظاہر ایسی احادیث دو اقسام پر ہی مشتمل ہو سکتی ہیں کہ یا تو ان کے درمیان جمع و تطبیق ممکن ہوگی یا ان دونوں کو جمع نہ کیا جاسکے۔ ان میں سے ہر ایک حکم آگے بیان کر دیا جاتا ہے۔
[4] عَدْوَی چھوت چھات، مرض کا تعدیہ یعنی متعدی ہونا (یعنی بیمار سے بیماری کا تندرست آدمی کی طرف منتقل ہونا۔ چھوت لگنا) (القاموس الوحید ص ۱۰۵۸ کالم نمبر ۲)
طیرۃ وہ پرندہ وغیرہ جِس سے اچھا یا بُرا شگون لیا جائے( مگر اکثر یہ لفظ بدفالی اور بدشگونی کے معنی میں استعمال ہوتا ہے)(ایضاً ص۱۰۲۶ کالم نمبر ۲)
[5] مجذوم : جسے جُذام ہو اور جذام ’’کوڑھ‘‘ کو کہتے ہیں ۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جس میں جسم کے اعضاء گل سڑ کر گرنے اور الگ ہونے شروع ہو جاتے ہیں ۔ جیسا کہ علامۃ محمود طحان حفظہ اللہ نے کہا ہے۔ وانظر القاموس الوحید ص۲۴۴ کالم رقم ۲۔
[6] البخاری/کتاب الطبّ ۱/ ۱۵۸ حدیث رقم ۵۷۰۷ (طحّان)