کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 85
مقصد دوم
خبر مقبول کی معمول بہ اور غیر معمول بہ ہونے کے اعتبار سے تقسیم
(عمل کے اعتبار سے) خبر واحد مقبول کی دو قسمیں ہیں ۔ معمول بہ اور غیر معمول بہ۔ اور خبر واحد کی اس تقسیم سے علم حدیث کی انواع میں دو (مستقل) انواع نکلتی ہیں جو یہ ہیں :
حدیث مُحکَم اور مُختَلِف الحدیث
ناسخ اور منسوخ[1]
(اب ذیل میں ان دونوں اقسام کو بالتفصیل بیان کیا جاتا ہے)
۱… حدیث محکم اور مختلف الحدیث[2]
۱۔ محکم کی تعریف:
الف:… لغوی تعریف: لفظ ’’مُحْکَم‘‘ ’’اَحْکَمَ۔ یُحکِمُ‘‘ (صحیح از بابِ افعال) سے ’’مفعول‘‘ کا صیغہ ہے جو اَتْقَنَ کے معنی میں ہے جس کا مطلب ہے مضبوط اور پختہ کرنا (یعنی لغوی اعتبار سے محکم خبر واحد کی وہ قسم ہے جو ہر قسم کے تعارض سے محفوظ ، مضبوط اور پختہ ہو)۔
ب: …اصطلاحی تعریف: محکم وہ حدیث مقبول ہے جو اپنے جیسی کسی حدیث کے معارضہ سے محفوظ اور سلامت ہو۔‘‘ [3]
(رب تعالیٰ کی مشیت سے) اکثر احادیث(کا یہی حال ہے اور وہ) اسی قسم کی ہیں (کہ ان کا کسی دوسری حدیث
[1] خبر واحد مقبول کی عمل کے اعتبار سے یہ تقسیم اس لیے ہے کہ حدیث کی مقبولیت کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی پیشِ نظر ہوتی ہے کہ اس حدیث کا کسی دوسری حدیث سے تعارض تو نہیں ۔ اس بحث کا تعلق حدیثِ محکم اور حدیثِ مختلف ہونے سے ہے۔ دوسرے یہ کہ کبھی حدیث کے مقبول ہونے کے باوجود شارعؑ کی طرف سے اس پر عمل ممنوع ہوتا ہے۔ علمِ ناسخ و منسوخ اسی پر مبنی ہے بلکہ علمِ ناسخ و منسوخ پہلے علم کے تحت آنے والی تفصیلات پر مبنی ہے۔ اس لیے کہ جیسا کہ آگے اس کی تفصیل متن میں آبھی جائے گی۔ کبھی تعارض کی وجہ ایک حدیث کے معمول بہ ہونے کے بعد اس کا منسوخ ہوجانا ہوتی ہے جس کا ذکر کسی دوسری حدیث میں ہوتا ہے۔ (علوم الحدیث، ص: ۱۱۱ بتصرفٍ و زیادۃ)
[2] خبرواحد مقبول کی معمول بہ اور غیر معمول بہ ہونے کے اعتبار سے تقسیم سے حاصل ہونے والی دو انواع میں پہلی نوع سے متعلقہ علم کو ’’علمِ تاویلِ الحدیث‘‘ بھی کہتے ہیں اس کے تحت حدیث کی دو اقسام سے بحث کی جاتی ہے محکم اور مختلف جس کی تفصیل اوپر درج ہے۔ (علوم الحدیث، ص: ۱۱۲ بتصرفٍ و زیادۃ)
[3] نخبۃ الفکر مع شرحھا نزھۃ النظر ص۳۹ (طحّان)