کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 83
اُس خبر واحد مقبول کا بیان جو (مقبولیت کا تقاضا کرنے والے) قرائن سے محیط[1] ہو ۱۔تمہید: خبر مقبول کی اقسام کے اختتام پر ہم ایسی ’’خبر واحد مقبول‘‘ کے بارے میں بحث کریں گے جو ’’مُحْتَفّ بالقرائن‘‘ ہو اور ’’محتفّ بالقرائن‘‘ سے مراد خبر واحد مقبول کی صحت کی شروط سے زائد کچھ ایسے امور ہیں جو اس خبر واحد کو محیط ہوں اور اس کے ساتھ اس طور پر ملے ہوئے ہوں جو خبر واحد مقبول کی اور زیادہ مقبولیت کا تقاضا کرتے ہوں۔ اور خبر واحد مقبول سے ملے یہ امورِ زائدہ اس کی قوت میں اور زیادہ اضافہ کرتے ہوں اور اس کو دوسری اُن اخبارِ مقبولہ پر ایک امتیازی شان دلاتے ہوں جو ان امورِ زائدہ سے خالی ہوتی ہیں اور اس حدیث کو دوسری احادیث پر راجح کرتے ہوں ۔ ۲۔خبر واحد مقبول محتفّ بالقرائن کی اقسام: ایسی خبر واحد مقبول کی کئی اقسام ہیں جن میں سے چند مشہور اقسام مندرجہ ذیل ہیں : الف: …وہ خبر واحد جس کو حضرات شیخین نے اپنی اپنی صحیح میں روایت کیا ہو جب تک کہ وہ تواتر کی حد کو نہ پہنچے۔ ایسی حدیث کے ساتھ جو قرائن (یعنی امور زائدہ جو اس کی قوت و امتیاز میں اضافہ کا سبب اور دوسری احادیث پر اس کی ترجیح کا باعث) ہیں وہ یہ ہیں : ۱۔ فن حدیث میں شیخین کی جلالت و عظمت۔ ۲۔ صحیح احادیث کے غیر صحیح احادیث سے فرق و امتیاز کرنے میں حضرات شیخین کی (دوسرے محدثین پر) فوقیت و برتری۔ ۳۔ علماء (خواص و عوام سب) کا شیخین کی صحیحین کو بنظرِ قبول لینا اور ان پر اعتماد و عمل کرنا اور صرف یہی ایک بات اور قرینہ کہ امت نے ان کتابوں کو اعتماد کرکے لیا ہے، علم کا فائدہ پہنچانے میں ان کثرت طرق سے کہیں زیادہ قوی اور بڑھ کر ہے جو تواتر سے کم درجے کے ہوں ۔
[1] اس بحث کا خلاصہ یہ ہے کہ اب تک کی ’’خبرِ واحد‘‘ مقبول کی جملہ تفصیلات اس کے ذاتی احوال کے اعتبار سے تھی لیکن کبھی اس کے ساتھ بطورِ قرائن کے ایسے امور کا بھی لحاظ رکھا جاتا ہے جو اس کی مقبولیت کا تقاضا کرتے ہیں اور اس کی وجہ سے ایسی خبرِ واحد کو اس درجہ کی دوسری مقبول احادیث پر فوقیّت حاصل ہوتی ہے اور ترجیح بھی حتیٰ کہ اس سے یقین کا فائدہ بھی حاصل ہوتا ہے۔ جس کی تفصیل اوپر بیان کی جاتی ہے(علوم الحدیث، ص: ۱۰۸ بتصرفٍ و زیادۃ)