کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 72
۲۔ حسن لذاتہ
۱۔ حسن لذاتہ کی تعریف:
لغوی تعریف:… لفظ ’’حَسَن‘‘ یہ صفتِ مشبّہ کا صیغہ ہے جو ’’حُسْن‘‘ سے مشتق ہے۔ جس کا معنی جمال اور خوب صورتی ہے۔
اصطلاحي تعریف: …علماء کا ’’حسن‘‘ کی اصطلاحی تعریف میں اس پہلو پر نظر کرتے ہوئے اختلاف ہے کہ حدیث کی یہ قسم ’’صحیح‘‘ اور ’’ضعیف‘‘ کے درمیان ہے۔ دوسرے بعض علماء نے فقط اس کی ایک قسم کی تعریف بیان کی ہے۔ ہم (علماء کی بیان کردہ) چند تعریفات کو ذکر کریں گے پھر اپنی رائے کے مطابق ان میں سے جو تعریف دوسری تعریفات سے فائق ہوئی، اس کو لیں گے۔
۱۔ امام خطابی کی تعریف: …’’ یہ وہ حدیث ہے جس کا ماخذ معروف ہو، اس کے رجال مشہورہوں اور اکثر حدیث کا اس پر مدار ہو۔ اور یہ وہ حدیث ہے جسے اکثر علماء نے قبول کیا ہو اور عامۃ الفقہاء اس پر عمل کرتے ہوں ۔‘‘[1]
۲۔ امام ترمذی کی تعریف:… ’’حسن‘‘ روایت کی جانے والی ہر وہ حدیث ہے جس کی اسناد میں کوئی متّہم بالکذب راوی نہ ہو اور نہ وہ حدیث شاذ ہی ہو، اور وہ مذکورہ طریق کے علاوہ سے بھی اسی طور پر مروی ہو۔ لہٰذا ایسی حدیث ہمارے نزدیک ’’حسن‘‘ ہے۔[2]
۳۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی تعریف:… ’’ وہ خبر واحد جو عادل اور تام ضبط والے راویوں سے سند متّصل کے ساتھ مروی ہو اور ہر قسم کے شذوذ و علت سے خالی ہو وہ صحیح لذاتہ کہلاتی ہے [3]اور اگر راویوں میں ضبط کچھ کم اور کمزور ہو تو وہ حسن لذاتہ کہلاتی ہے۔‘‘[4]
(علامہ محمود طحّان فرماتے ہیں ) میں کہتا ہوں :
’’گویا کہ ’’حدیث حسن‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے نزدیک ’’صحیح‘‘ ہی ہے البتہ اس حدیث کی روایت کے رواۃ کا ضبط کچھ کمزور ہوتا ہے۔ یہ حسن کی سب سے بہتر اور عمدہ تعریف ہے۔ رہی خطابی کی تعریف تو اس پر متعدد اعتراضات
[1] معالم السنن ۱/۱۱ (طحّان) حسن کی تعریف مختلف انداز پر کی گئی ہے۔ مذکورہ بالا تعریف حسن کے احوال و احکام کو مدِ نظر رکھ کر کی گئی ہے۔ (علوم الحدیث، ص: ۹۹ حاشیہ نمبر ۱ بتصرفٍ)
[2] جامع الترمذی مع شرحہ تحفۃ الاحوذی کتاب العلل فی آخر جامعہ ج ۱۰ ص۵۱۹ (طحّان)
مذکورہ تعریف حسن کی صرف ایک قسم کو سامنے رکھ کر کی گئی ہے۔ (علوم الحدیث، ص: ۹۹ حاشیہ نمبر ۱ بتصرفٍ)
[3] النخبۃ مع شرحھا لہ ص۲۹(طحّان)
[4] النخبۃ مع شرحھا لہ ص۳۴ (طحّان)