کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 68
الف: …سب سے اعلیٰ مرتبہ کی حدیث: یہ وہ حدیث ہے جو کسی ’’صحیح ترین اسناد‘‘ کے ساتھ مروی ہو جیسے ’’مالک عن نافع عن ابن عمر‘‘ (کی اسناد)۔
ب:… اس سے کم درجہ کی حدیث :یہ وہ حدیث ہے جس کی سند کے رجال پہلی سند کے رجال سے کم درجہ کے ہوں جیسے ’’حماد بن سلمۃ عن ثابت عن انسٍ‘‘ کی اسناد کے ساتھ روایت۔
ج: …اس سے بھی کم درجہ والی حدیث:یہ وہ حدیث ہے جو ایسے لوگوں سے مروی ہو جن پر وثاقت کا ادنیٰ ترین درجہ صادق آتا ہو جیسے ’’سہیل بن ابی صالح عن ابیہ عن ابی ھریرۃ‘‘ کی اسناد کے ساتھ روایت۔[1]
مذکورہ بالا تفصیل کی بنا پر ’’صحیح حدیث‘‘ اُن کتب کے اعتبار سے جن میں وہ مروی ہوتی ہیں ، سات قسموں میں تقسیم ہوتی ہے جن کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے:
۱۔ وہ حدیث جس پر بخاری اور مسلم دونوں متفق ہوں (یہ سب سے اعلیٰ مرتبہ کی حدیث ہے جس کو محدثین کی اصطلاح میں ’’متفق علیہ‘‘ کہتے ہیں جس کی تفصیل آگے آرہی ہے)۔
۲۔ پھر وہ حدیث ہے جو صرف بخاری رحمہ اللہ ذکر کریں ۔
۳۔ پھر وہ حدیث ہے جو صرف مسلم رحمہ اللہ ذکر کریں ۔
۴۔ پھر وہ حدیث ہے جو شیخین کی شرط پر ہو مگر انہوں نے اس کو تخریج نہ کیا ہو۔
۵۔ پھر وہ حدیث ہے جو صرف بخاری رحمہ اللہ کی شرط پر ہو اور بخاری نے اس کو تخریج نہ کیا ہو
۶۔ پھر وہ حدیث ہے جو صرف مسلم کی شرط پر ہو اور مسلم نے اس کو روایت نہ کیا ہو۔
۷۔ پھر وہ حدیث ہے جو شیخین کے سوا دوسرے آئمہ محدثین کے نزدیک صحیح ہو جیسے امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ اور ابن حبان کی وہ احادیث جو شیخین کی شرط پر نہیں ہیں یا ان دونوں میں سے ایک کی شرط پر نہیں ۔[2]
[1] علامہ اسعدی حفظہ اللہ اس موقع پر نہایت پرمغز تبصرہ کرتے ہیں ۔ طلبہ کی افادیت کے لیے اسے لکھا جاتا ہے۔ ’’تمام صحیح احادیث، صحت میں شریک ہونے کے باوجود ایک ہی مرتبہ پر نہیں ہوتیں اس لیے کہ ایک ہی طبقہ اور درجہ کے رواۃ بھی اپنے اوصاف میں باہم فرقِ مراتب رکھتے ہیں ۔ اسی وجہ سے احادیث ِ صحیحہ کے متعدد مراتب ہیں جو علی الترتیب ’’اعلیٰ‘‘ سے ’’ادنیٰ‘‘ کی طرف اترتے ہیں ۔ جن کا ذکر اوپر کی تین مثالوں میں کردیا گیا ہے۔ (علوم الحدیث، ص: ۹۳ بتصرفٍ)
[2] یہ فرقِ مراتب محض ان دونوں کتابوں کے مرتبہ کے پیشِ نظر ہے ورنہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہر حال میں اسی ترتیب کا لحاظ کیا جائے گا بلکہ کبھی دوسرے قرائن کی بنا پر کسی نیچے کی قسم کے تحت آنے والی حدیث کو اوپر والی حدیث پر ترجیح دی جاتی ہے۔ مثلاً مسلم کی وہ روایت جو ’’مشہور‘‘ ہو بخاری اور مسلم دونوں کی ذکر کردہ اس روایت پر راجح ہوگی جو غریب ہو۔ ایسے ہی ایک حدیث اگر صحیح ترین سند کے ساتھ مروی ہو مگر صحیحین میں نہ ہو تو وہ موضوع سے متعلق اس حدیث پر راجح ہوگی۔ جسے بخاری اور مسلم میں کسی ایک نے روایت کیا ہو۔ (علوم الحدیث، ص: ۹۴ بحوالہ نزھۃ النظر، ص: ۳۱۔۳۲)