کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 67
۴۔ شیخین نے جو کچھ روایت کیا ہے ان میں سے کس پر صحت کا حکم لگایا جاتا ہے؟ … گزشتہ میں یہ بات گزر چکی ہے کہ حضرات شیخین نے اپنی اپنی صحیح میں صرف صحیح احادیث کو ہی شامل کیا ہے اور امت نے ان دونوں کو بنظرِ قبولیت لیا ہے۔ اب اے پڑھنے والے ! ان کتابوں کی وہ کون سی احادیث ہیں جن پر صحت کا حکم ہے اور انہیں امت میں تلّقی بالقبول حاصل ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ جن احادیث کو تو ان دونوں بزرگوں نے سندِ متصّل کے ساتھ روایت کیا ہے۔[1]ان پر صحت کا حکم جاری ہوگا۔ رہ گئیں وہ روایات جن کی اسناد کے شروع میں ایک یا زیادہ راوی مذکور نہیں ۔ جنہیں ’’معلق‘‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اور ان کی تعداد بخاری میں بہت زیادہ ہے۔ البتہ ایسی روایات یا تو ’’تراجمِ ابواب‘‘ میں ہیں یا مقدماتِ (احادیث) میں (مذکور) ہیں اور ان میں سے کچھ بھی اصلِ باب میں بالکل نہیں پایا جاتا۔ (یہ تو تعلیقات کی بابت بخاری کا حال تھا) جب کہ ’’مسلم‘‘ میں ایسی صرف ایک ہی حدیث ہے جو ’’باب التیمم‘‘ میں مذکور ہے اور دوسری جگہ موصولاً مذکور نہیں ۔ صحیحین کی ایسی جملہ احادیث کا حکم مندرجہ ذیل ہے: الف: …ان میں جو روایت جزم کے صیغہ کے ساتھ ہو (کہ انہیں ایسے الفاظ کے ساتھ ذکر کیا جائے جن میں قطعیّت کے ساتھ ان کی کسی کی طرف نسبت ہو) جیسے امام بخاری رحمہ اللہ کا ’’قَالَ، اَمَرَ اور ذَکَر َ‘‘ وغیرہ کہنا ، تو ان اشخاص کے اعتبار سے ایسی روایت پر صحت کا حکم لگایا جائے۔ جن کی طرف یہ منسوب کی گئی ہیں ۔ ب: …اور جن روایات میں جزم کا صیغہ (اور قطعیت کی تعبیر ) نہ ہو (یعنی وہ روایت ایسے الفاظ کے ساتھ ہو جن میں قائل متعین شخص نہ ہو) جیسے یُروٰی، یُذْکَرُ، یُحکٰی، رُوِیَ اور ذُکِرَ جیسے کلمات تو منسوب الیہ کے اعتبار سے ان پر صحت کا حکم نہ لگایا جائے گا۔ مگر اس سب کے باوجود بخاری میں ایک بھی واھی (یعنی کمزور) حدیث نہیں ہے، کیوں کہ ان جملہ روایات کو امام بخاری رحمہ اللہ نے ’’صحیح‘‘ نامی کتاب میں شامل کیا ہے۔ ۱۲۔ احادیث صحیحہ کے مراتب: گزشتہ میں یہ بات گزر چکی ہے کہ بعض علماء نے (بعض اسانید کے بارے میں ) یہ کہا ہے کہ، ’’یہ اسناد ہمارے نزدیک سب سے صحیح ترین ہے۔‘‘ لہٰذا اس بنا پر اور کسی حدیث میں باقی شروطِ صحت کے پائے جانے کے اعتبار سے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ’’اسناد کے رجال کے اعتبار‘‘ سے صحیح حدیث کے تین مراتب‘‘ ہیں ، جو یہ ہیں :
[1] علامہ اسعدی اس مقام پر لکھتے ہیں : ’’اب تک کی جملہ تفصیلات صحیحین کی ان احادیث کے بارے میں تھیں جنہیں شیخین نے اصلِ ابواب کے تحت مقصود بنا کر پوری سند کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ رہیں وہ روایات جو پوری اسناد کے ساتھ مذکور نہیں جن کو ’’معلّق‘‘ اور ’’تعلیق‘‘ کہتے ہیں جو اصلِ ابواب کے تحت بطور مقصود کے مذکور نہیں بلکہ تراجم ابواب کے ساتھ بطور مقدمات کے مذکور ہیں ، ان روایات کا حکم یہ ہے۔۔۔’’جو اوپر متن میں مذکور ہے‘‘(علوم الحدیث، ص: ۹۲۔۹۳ بتصرفٍ و ملخصاً)