کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 65
ہے۔ کہ نہ تو یہ ابواب پر مرتب ہے اور نہ مسانید کے طرز پر ہے۔ اسی لیے مولف موصوف نے اپنی اس کتاب کا نام ’’التقاسیم والانواع‘‘ رکھا ہے۔ اس کتاب سے کسی حدیث کو تلاش کرنا ایک خاصا مشکل کام ہے۔ بعض متاخرین نے اس کو ابواب پر مرتب کیا ہے۔[1] ابن حبان بھی حدیث پر صحت کا حکم لگانے میں کافی متساھل اور بے احتیاط ہیں ۔ البتہ بہ نسبت حاکم کے کم غیر محتاط ہیں ۔[2] ج:…صحیح ابن خزیمہ: یہ کتاب مرتبہ میں صحیح ابن حبّان سے بلند مرتبہ ہے۔ کیوں کہ امام موصوف اپنی کتاب میں مذکورہ احادیث پر کسی قسم کا حکم لگانے میں بے حد محتاط تھے حتیٰ کہ اگر اسناد میں ادنیٰ سا بھی احتمال ہو تو امام موصوف اس پر صحت کا حکم لگانے میں توقف فرماتے ہیں ۔[3] ۱۰۔صحیحین پر ’’مستخرجات‘‘ (مستخرجات یہ ’’مستخرج‘‘ کی جمع ہے) الف:… مستخرج کا موضوع: مستخرج کا موضوع (یا طریقِ تالیف) یہ (ہوتا) ہے کہ اس کا مصنّف کتبِ احادیث میں سے ایک کتاب کو لیتا ہے اور اس کی احادیث کو ان کی اسانید سمیت اپنے لیے صاحبِ کتاب کے طریق سے ہٹ کر تخریج کرتا ہے اور صاحبِ کتاب کے شیخ یا اس کے اوپر کے راوی میں صاحب کتاب کے ساتھ اکٹھا ہو جاتا ہے۔ ب:… صحیحین پر لکھی جانے والی چند مشہور ’’مستخرجات‘‘[4] ۱۔ ’’المستخرج‘‘… یہ ابوبکر اسماعیلی متوفی ۳۷۱ھ کی تالیف ہے جو بخاری پر ہے۔ ۲۔ ’’المستخرج‘‘… یہ ’’ابو عوانہ اسفرائینی‘‘ متوفی ۳۱۶ھ کی تالیف ہے جو مسلم پر ہے۔ ۳۔ ’’المستخرج‘‘… یہ ابو نعیم اصبہانی کی تالیف ہے(متوفی ۴۳۰ھ) یہ صحیحین پر ہے۔ ج:… کیا مستخرجات کے مؤلفین نے اپنی کتب میں صحیحین کے الفاظ کی موافقت کی ہے؟ …ان کتب کے مؤلفین نے صحیحین کی موافقت کا التزام نہیں کیا، کیوں کہ وہ ان الفاظ کی رعایت کرتے ہیں جو اُن تک ان کے شیوخ کے واسطے سے پہنچے ہوتے ہیں اسی لیے ان مستخرجات میں گاہ گاہ الفاظ کا معمولی فرق بھی پایا جاتا ہے۔ اسی طرح متقدمین مولفین جیسے بغوی اور بیہقی وغیرہ نے اپنی مستقل تصانیف میں جن روایات کو یہ کہہ کر تخریج کیا
[1] یہ امیر علاؤ الدین ابو الحسن علی بن بلبان متوفی ۷۳۹ھ ہیں ۔ انہوں نے اپنی ترتیب کو ’’الاحسان فی تقریب ابن حبان‘‘ کا نام دیا ہے۔(طحّان) [2] تدریب الراوی۱/۱۰۹ (طحّان) ان دونوں بزرگوں کے اسی تساھل کی وجہ سے ان کے فیصلہ پر حافظ ذھبی رحمۃ اللہ علیہ جیسے مزید کسی معتمد و محقق کے فیصلے کی ضرورت ہوتی ہے۔ (علوم الحدیث، ص: ۸۹ بتصرفٍ) [3] تدریب الراوی۱/۱۰۹ (طحّان) [4] یوں تو مستخرجات کی تعداد دسیوں ہے اور صحیحین کے علاوہ دیگر معتمد کتب احادیث مثلاً ابو داؤد، ترمذی اور مستدرک وغیرہ پر بھی مستخرجات ہیں مگر مشہور صحیحین کی بعض مستخرجات ہیں جن میں سے تین کا تعارف اوپر متن میں دیا گیا ہے۔ (علوم الحدیث، ص: ۹۰ بتصرفٍ)