کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 64
ھ:بخاری اور مسلم سے رہ جانے والی صحیح احادیث کن کتابوں میں ہیں ؟
ان احادیث کو ہم مشہور اور معتبر احادیث میں پاسکتے ہیں جیسے ’’صحیح ابن خزیمہ‘‘،[1] ’’صحیح ابن حبان‘‘ ، المستدرک للحاکم، سنن اربعہ (ابوداؤد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ) ، سنن دارقطنی اور سننِ بیہقی وغیرہ۔[2]
اور صرف انہی کتابوں میں احادیث کا پایا جانا ہی کافی نہیں بلکہ ان کی صحت پر تصریح کا پایا جانا بھی ضروری ہے۔ الایہ کہ یہ احادیث ایسی کتب میں ہوں جن کے مولفین نے اپنی کتاب میں صرف صحیح احادیث کے لانے کا التزام کیا ہو جیسے صحیح ابن خزیمہ۔
۹۔مستدرک حاکم، صحیح ابن حبان اور صحیح ابن خزیمہ پر تبصرہ:
الف:… المستدرک للحاکم: یہ کتب احادیث میں ایک ضخیم کتاب ہے اور مولف موصوف نے اس میں ان احادیث کو تخریج کیا ہے جو شیخین کی شرط پر ہیں یا دونوں میں سے کسی ایک کی شرط پر ہیں مگر ان حضرات نے ان احادیث کو اپنی کتب میں روایت نہیں کیا۔ اسی طرح امام موصوف نے اس کتاب میں ان احادیث کو بھی جمع کیا ہے جو ان کے نزدیک صحیح ہیں اگرچہ شیخین میں سے کسی ایک کی شرط پر نہ بھی ہوں اور ان احادیث کو ’’صحیح الاسناد‘‘ کے لفظ ساتھ تعبیر کرتے ہیں ۔ البتہ کبھی غیر صحیح حدیث بھی ذکر کر دیتے ہیں مگر ساتھ ہی اس پر تنبیہ بھی کر دیتے ہیں ۔ البتہ حاکم حدیث کی تصحیح میں بہت زیادہ محتاط نہیں تھے۔ اسی لیے مناسب یہ ہے کہ حاکم کی احادیث کو لینے سے پہلے ان کی خوب تحقیق کرلی جائے اور احادیث کے حسبِ حال ان پر حکم بھی لگادیا جائے۔ علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے حاکم کی کتاب کا خوب تتبع کیا ہے اور اُن کی احادیث کی تسلّی بخش تحقیق کی ہے اور ہر حدیث پر اس کے حال کے مطابق حکم لگایا ہے۔ مگر حاکم رحمہ اللہ کی یہ کتاب ابھی تک (یعنی مزید) تحقیق اور چھان پھٹک کی جانے کی محتاج ہے۔[3]
ب: …صحیح ابن حِبّان: اس کتاب کی نمایاں خوبی یہ ہے کہ اس کی ترتیب (سب کتابوں سے ہٹ کر) نئی
[1] رب تعالیٰ کے فضل و کرم سے بندہ عاجز محمد آصف نسیم کو صحیح ابن خزیمہ کے ترجمہ کرنے کی سعادت نصیب ہوئی ہے جو کہ اسی ادارہ سے شائع ہو کر منظر عام پر آ گیا ہے۔ ’’وَ اِلَی اللّٰہِ اِتْمَامُ الْاَمْرِ‘‘
[2] ان کے علاوہ بھی معتمد اور معتبر ائمہ محدثین کی کتب ہیں مگر وہ صحت میں صحیحین کی ہم پلّہ نہیں ۔ کچھ تو ان کے مولفین کی وجہ سے اور کچھ ان میں صحیحین کے جیسا اہتمام نہ ہونے کی وجہ سے۔ اس لیے وہ کتابیں جن میں صرف صحیح احادیث لانے پر اکتفاء کیا گیا ہے اور اس کی تصریح بھی موجود ہے، ان احادیث پر مستقل صحت تصریح کے بغیر بھی اعتماد کرنا جائز ہے۔ جیسے صحیح ابن خزیمہ کہ اس کے مولف صحیح حدیث لانے میں بے حد محتاط تھے حتیٰ کہ معمولی کلام کی وجہ سے بھی حدیث کی صحت کی تصریح کرنے سے توقف کر لیتے تھے اور جن کتابوں میں یہ اہتمام نہیں کیا گیا اور اکثر کتابیں ایسی ہی ہیں ، ان کی احادیث کے متعلق یہ حکم ہے کہ جب تک ان کے صحیح ہونے کی تصریح موجود نہ ہو ان کو حجت و دلیل بنانا جائز نہیں ۔ (علوم الحدیث، ص: ۸۹ ملخصاً و بتصرفٍ) مستدرک حاکم، صحیح ابن حبان اور صحیح ابن خزیمہ پر مستقل تعارف و تبصرہ اوپر متن میں آ رہا ہے۔
[3] ابھی حال ہی میں برادرِ محترم فضیلت الشیخ محقق دکتور محمود عمیرہ نے مستدرک حاکم کی ان احادیث پر حکم لگایا ہے جن پر حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے کچھ بھی حکم نہیں لگایا اور یہ حکم ہر حدیث کے حسبِ حال ہے۔ ابھی تک یہ مخطوطہ کی شکل میں ہے اور برادر موصوف کی نیّت ہے کہ وہ مستدرک حاکم کو اپنی اس علمی کاوش کا زیور پہنانے کے بعد چھاپیں گے۔ اللہ تعالیٰ انہیں سب مسلمانوں کی طرف سے جزائے خیر دے آمین(محمود طحّان)