کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 63
التزام کیا ہے۔ خود امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’میں نے اپنی کتاب میں صرف صحیح احادیث ہی کو لیا ہے اور بہت سی صحیح احادیث کو طوالت کی بنا پر چھوڑ دیا ہے۔‘‘[1]
اور امام مسلم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’یہ بات نہیں کہ ہر وہ حدیث جو میرے نزدیک صحیح تھی میں نے اس کو اپنی کتاب میں بھی درج کردیا ہو بلکہ میں نے تو صرف ان احادیث کو اس کتاب میں جمع کیا ہے جن کی صحت پر محدثین کا اجماع ہے۔‘‘[2]
ج: …کیا تھوڑی یا زیادہ احادیث صحیحہ ایسی بھی ہیں جو ان حضرات کے اپنی اپنی کتابوں میں درج کرنے سے رہ گئی ہوں ؟(اس بابت دو اقوال ہیں ):
۱۔ حافظ ابن اخرم کہتے ہیں ، ’’ایسی احادیث تھوڑی ہی ہیں جو ان حضرات کے درج کرنے سے رہ گئی ہیں ‘‘ مگر محدثین نے حافظ ابن اخرم کے اس قول پر انکار کیا ہے۔
۲۔ صحیح یہ ہے کہ احادیث کی ایک اچھی خاصی تعداد ہے جو حضرات شیخین نے اپنی اپنی صحیح میں ذکر نہیں کی۔ خود امام بخاری رحمہ اللہ سے منقول ہے، وہ فرماتے ہیں : ’’میں نے جن صحیح احادیث کو چھوڑا ہے وہ (احادیث تعداد میں ان احادیث سے) کہیں زیادہ ہیں (جو میں نے درج کی ہیں )۔‘‘
اور (ایک موقع پر امام بخاری نے) یہ (بھی) فرمایا، ’’مجھے ایک لاکھ صحیح اور دو لاکھ غیر صحیح احادیث یاد ہیں ۔‘‘[3]
د: صحیحین کی احادیث کی تعداد:
۱۔ ’’صحیح البخاری‘‘ صحیح بخاری کی احادیث کی کل تعداد سات ہزار دو سو پچھتّر (۷۲۷۵) ہے اور یہ شمار مکرر احادیث کو ملا کر ہے اور اگر مکرر احادیث کو حذف کردیا جائے تو بخاری کی احادیث کی تعداد صرف چار ہزار (۴۰۰۰) ہے۔
۲۔ ’’صحیح مسلم‘‘ مکرر احادیث سمیت مسلم کی کل احادیث کی تعداد بارہ ہزار (۱۲۰۰۰) ہے، جب کہ مکرر احادیث حذف کرکے احادیث کی کل تعداد تقریباً چار ہزار (۴۰۰۰) ہے۔
[1] حضرات شیخین کے اپنے ارشاد سے معلوم ہوتا ہے کہ ان بزرگوں نے اپنی اپنی تحقیقات کے مطابق لاکھوں کی تعداد میں احادیث کے ذخیرہ سے محض چند ہزار احادیث کو اپنی کتابوں میں جمع کیا ہے اور ان بزرگوں نے خود ہی تصریح کردی ہے کہ ہم نے تمام احادیثِ صحیحہ کو اپنی کتابوں میں جمع نہیں کیا۔ (علوم الحدیث بتصرفٍ، ص: ۸۸)
علامہ طحان لکھتے ہیں : بعض روایات میں ’’حال‘‘ (اور خیال) کی بجائے ’’ملال‘‘ کا لفظ آتا ہے۔ یعنی امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے متعدد صحیح احادیث کو اپنی کتاب میں اس خوف سے درج نہ کیا کہ کہیں کتاب طویل نہ ہو جائے اور لوگ اس کی طوالت سے اکتا نہ جائیں ۔‘‘
[2] یعنی امام مسلم نے اپنی صحیح میں صرف ان احادیث کو جمع کیا ہے جن میں امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک بالاجماع صحیح کی شروط پائی جاتی ہیں ۔ (علامہ طحّان)
[3] علوم الحدیث لا بن الصّلاح ص۱۶(علامہ طحّان) غرض ان تصریحات کی بنا پر علماء محققین اس بات کے قائل ہیں کہ صحیح احادیث کا بہت بڑا ذخیرہ ان کتابوں میں درج ہونے سے رہ گیا ہے۔ (علوم الحدیث، ص: ۸۸)