کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 62
۸۔ خالص صحیح احادیث پر مبنی پہلی تصنیف کون سی ہے؟ خالص صحیح احادیث پر مشتمل لکھی جانے والی پہلی کتاب ’’صحیحُ البخاری‘‘ ہے پھر ’’صحیح مسلم‘‘ [1] قرآنِ کریم کے بعد سب سے زیادہ صحیح ترین کتابیں یہ دو ہیں اور ان دونوں کتابوں (پر اعتماد کرنے اور عمل کے حق میں ان) کو لینے میں امت کا اجماع ہے۔ الف: …بخاری اور مسلم میں زیادہ صحیح کتاب کون سی ہے؟ (اگرچہ مسلم کی بعض روایات بخاری کی بعض روایات سے فائق بھی مانی گئی ہیں لیکن اکثر علمائے فن کی رائے یہ ہے کہ مجموعی اعتبار سے) بخاری، مسلم سے زیادہ صحیح بھی ہے اور اِس کے (احوال و خواص اور) فوائد بھی مسلم سے زیادہ ہیں ۔ کیوں کہ بخاری کی اسانید کا مرتبہ اتصال کے اعتبار سے بھی زیادہ ہے اور ان کے رجال بھی زیادہ ثقہ ہیں ۔ (بخاری کی مسلم پر یہ فوقیت تو صحت کے اعتبار سے ہے۔ رہی بخاری کی مسلم پر فنی اور معنوی فوقیت) اور (بے شمار فوائد و نکات پر مشتمل ہونے کے اعتبار سے فوقیت، تو وہ) اس لیے (ہے) کہ بخاری شریف میں جن فقہی استنباطات اور حکیمانہ نکات کو بیان کیا گیا ہے مسلم شریف ان سے خالی ہے۔ [2] بہرحال صحیح بخاری کا صحیح مسلم سے زیادہ صحیح ہونا باعتبار مجموعی ہے وگرنہ مسلم کی بعض روایات بخاری کی بعض روایات سے زیادہ قوی اور فائق ہیں ۔[3] اگرچہ ایک قول ’’مسلم‘‘ کے زیادہ صحیح ہونے کا بھی ہے مگر درست قول پہلا ہی ہے۔ ب: `کیا حضرات شیخین نے ’’صحیح احادیث‘‘ کا استیعاب کرلیا تھا یا فقط صحیح احادیث کے لانے کا التزام و اہتمام ہی کیا تھا(جب کہ صحیح احادیث صحیحین میں مذکورہ احادیث کے سوا اور بھی ہیں )؟ (درست یہ ہے کہ) حضرات شیخین نے اپنی اپنی صحیح میں نہ تو سب کی سب صحیح احادیث جمع کی ہیں اور نہ اس کا
[1] اور لطف کی بات یہ ہے کہ زمانی اعتبار سے بھی بخاری کو مسلم پر فوقیّت ہے، کیوں کہ بخاری پہلے لکھی گئی اور مسلم بعد میں ، امت نے ان دونوں کتابوں پر بالاتفاق اعتماد و اعتبار کیا ہے اسی لیے ان دونوں کتابوں کو ’’صحیحین‘‘ اور ان دونوں کے مؤلفین کو ’’شیخین‘‘ کے گرامی قدر لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔ (علوم الحدیث، ص: ۸۶ بتصرفٍ) [2] اور ان فقہی استنباطات اور حکیمانہ نکات کی طرف امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے قائم کردہ نادرئہ روزگار یکتائے زمانہ، بے مثل و بے نظیر تراجم‘‘ (یعنی عناوینِ ابواب) اور ان کے متعلقات کے ذریعہ اشارہ کیا ہے۔(علوم الحدیث، ص: ۸۶ بتصرفٍ) [3] بعض علماء نے ’’حسن ترتیب‘‘ کے لحاظ سے مسلم کو بخاری سے فائق قرار دیا ہے۔ کیوں کہ امام مسلم نے جن احادیث کو جمع کرنے کا قصد کیا ان میں سے ہر ایک کے تمام طرق کو مختلف اسانید و الفاظ کے ساتھ ایک جگہ جمع کردیا ہے۔ اگرچہ مسلم میں بخاری اور دیگر کتب کی طرح عناوین قائم نہیں ۔ جب کہ بخاری کا معاملہ تو یہ ہے کہ تمام طرق کا ایک جگہ جمع کرنا تو درکنار، عنوان کے اعتبار سے کسی موقع پر جو ظاہری مناسبت کسی حدیث کی معلوم ہوتی ہے اکثر اس موقع پر اس حدیث کو ذکر نہیں کرتے۔ اس لیے بخاری میں محض مسئلہ کی ’’مناسبت‘‘ کی بنیاد پر کسی حدیث کو تلاش کرنا عموماً آسان کام نہیں ۔ بخاری کے متعلق اس سلسلہ کی معلومات ایک مستقل فن کا درجہ رکھتی ہیں ۔ اور ’’تراجم ابواب‘‘ کی ان کے تحت ذکر کردہ احادیث سے مناسبت علیحدہ ایک فن ہے جن پر مستقلاً کتابیں تحریر کی گئی ہیں ۔ (علم الحدیث ملخصاً، ص: ۸۶۔۸۷)