کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 56
بحث دوم
خبر واحد کی قوت و ضعف کے اعتبار سے تقسیم[1]
خبر واحد کی تینوں قسمیں ’’مشہور، عزیز اور غریب‘‘ اپنی قوّت اور ضعف کے اعتبار سے (آگے مزید) دو قسموں میں تقسیم ہوتی ہیں ، جو یہ ہیں :
الف: …مقبول :(حدیث مقبول کی تعریف) یہ (ہے کہ یہ ) وہ حدیث ہے جس کی خبر دینے والے کا صدق راجح ہو۔ [2]
حدیث مقبول کا حکم: حدیث مقبول کا حکم یہ ہے اسے (مسائلِ شرعیہ میں ) دلیل بنانا اور اس پر عمل کرنا واجب ہے۔
ب: …مردود: (مردود کا لغوی معنی ردّ کیا ہوا ہے۔ یعنی وہ حدیث جسے رد کر دیا جائے اور لوٹا دیا جائے) اور (اصطلاح میں ) مردود وہ حدیث ہے جس کی خبر دینے والے کا صدق راجح نہ ہو۔[3]
حدیث مردود کا حکم: حدیث مردود کو (احکام شرعیہ میں ) نہ تو دلیل بنایا جاتا ہے اور نہ اس پر عمل کرنا واجب ہی ہوتا ہے۔
حدیث مقبول اور مردود میں سے ہر ایک کی اقسام بھی ہیں اور (متعلقہ) تفاصیل بھی۔ ان شاء اللہ ہم ان کو دو مستقل ’’مطالب‘‘ میں بیان کریں گے۔ [4]
[1] یہ دراصل خبر واحد کی دوسری تقسیم ہے جو ثبوت اور عدمِ ثبوت کے اعتبار سے ہے، جب کہ خبرِ واحد کی پہلی تقسیم نقل کے اعتبار سے تھی۔ (علوم الحدیث بتصرفٍ ص۸۱) ۔
[2] حدیثِ مقبول کو جیّد، قوی، صالح، مجوّد، ثابت، محفوظ اور معروف بھی کہتے ہیں ۔ (علوم الحدیث، ص: ۸۲ بحوالہ تدریب الراوی۱/۱۷۷۔۱۷۸)
[3] یعنی اس حدیث کا ثبوت قبولیت کی شروط (جن کا ذکر آگے آجاتا ہے) میں سے ایک یا چند یا تمام کے نہ پائے جانے کی وجہ سے راجح نہ ہو۔ (علوم الحدیث، ص: ۱۲۳ بتصرفٍ)
[4] ترتیب کے مطابق علامہ طحّان حفظہ اللہ پہلے حدیث مقبول اور اس کی اقسام و تفاصیل کو بیان کریں گے۔ طلبہ کی سہولت کے لیے ذیل میں علامہ اسعدی مدظلہ کا مرتب کردہ نقشہ درج کیا جاتا ہے جِس سے حدیث مقبول کی جملہ اقسام کا سمجھنا آسان ہو جائے گا۔۔۔۔۔۔۔