کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 53
ج:… اہل شہر و علاقہ کا تفرد:جیسے محدثین کا یہ کہنا، ’’اس روایت میں اہل مکہ یا اہلِ شام متفرد ہیں ۔‘‘[1] د:… ایک شہر اور ایک علاقے کے لوگوں کا دوسرے شہر اور علاقے کے لوگوں سے تفرد: جیسے محدثین کا یہ کہنا، ’’اس حدیث کو اہلِ مدینہ سے روایت کرنے میں اہلِ بصرہ متفرد ہیں ‘‘ یا ’’اِس حدیث کو اہلِ حجاز سے روایت کرنے میں اہلِ شام متفرد ہیں ۔‘‘[2] ۶۔ حدیث غریب کی ایک اور تقسیم: علماء و محدثین نے سند یا متن میں غرابت کے اعتبار سے حدیث غریب کو دو اور قسموں میں تقسیم کیا ہے جو یہ ہیں : الف: متن و سند دونوں کے اعتبار سے ’’غریب حدیث‘‘ یہ وہ حدیث ہے جس کے متن کا راوی صرف ایک ہو۔ ب:صرف سند کے اعتبار سے غریب ناکہ متن کے اعتبار سے بھی: جیسے وہ حدیث جس کے متن کو صحابہ کی ایک جماعت نے روایت کیا ہو اور ایک شخص کسی دوسرے صحابی سے اس حدیث کی روایت میں متفرد ہو اور یہ غریب حدیث کی وہ قسم ہے جس کے بارے میں امام ترمذی رحمہ اللہ کہتے ہیں ’’غریب من ھذا الوجہ‘‘ ’’یہ حدیث اس اعتبار سے غریب ہے۔‘‘ ۷۔ احادیث غریبہ کے مواقع: یعنی غریب احادیث کی زیادہ مثالیں پائی جانے کی جگہیں (اور اس سے مراد وہ کتابیں ہیں جن میں بڑی تعداد میں احادیثِ غرائب پائی جاتی ہیں ) اور ایسی کتب متعدد ہیں جن میں دو مشہور کتب یہ ہیں : ا۔ مُسْنَدُ الْبَزَّارِ : یہ ابوبکر بزار متوفی ۲۹۲ ھ کی تالیف ہے۔
[1] یعنی اس حدیث کو ایک شہر اور علاقہ کے لوگوں نے اس طور پر روایت کیا ہو کہ کسی دوسرے شہر اور علاقے کے کسی فرد نے اس کی روایت نہ کی ہو۔ اس کی مثال ابو داؤد کی یہ روایت ہے: ’’عن ابی الولید الطیالسی عن ھمام عن قتادۃ عن ابی النضرۃ عن ابی سعید رضی اللّٰه عنہ قال اُمِرْنَا نَقْرَأُ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَمَا تَیَسَّرَ‘‘ ’’ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ، ’’ہمیں اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ ہم (نماز میں ) سورئہ فاتحہ اور کچھ قرآن جو سہولت کے ساتھ ہو، پڑھیں ۔‘‘ اس حدیث کو ان الفاظ کے ساتھ صرف اہلِ بصرہ نے روایت کیا ہے، کیوں کہ اس کے تمام رواۃ بصرہ کے رہنے والے ہیں ۔(علوم الحدیث بتصرفٍ ص۷۲) [2] جیسے نسائی کی یہ حدیث ، ’’کُلُوا الْبَلَعَ بِالْتَّمَرِ‘‘ ’’کچی کھجور کو پختہ کھجور کے ساتھ کھایا کرو‘‘ اس حدیث کو صرف ابو ذکیر بصری نے ہشام مدنی سے روایت کیا ہے۔ (علوم الحدیث، ص: ۷۲ بحوالہ تدریب الراوی ۱/۲۹۴) اگرچہ علامہ محمود طحّان نے ان چاروں اقسام کو ’’غریبِ نسبی‘‘ کے تحت اس بنیاد پر ذکر کیا ہے کہ ان میں غرابت کا مدار ایک خاص نسبت پر ہے مگر تدریب الراوی میں تصریح ہے کہ اس میں تیسری قسم ’’اہل شہر و علاقہ کا تفرد‘‘ داخل نہیں ۔ دیکھیں تدریب الراوی۲/۱۸۲۔ (علوم الحدیث، ص: ۷۲ حاشیہ نمبر ۱)