کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 47
مقصد دوم
خبر عزیز
۱۔ عزیز کی تعریف:
عزیز کی لغوی تعریف: لفظ ’’عزیز‘‘ صفت مشبّہ [1] کا صیغہ ہے۔ اب یا تو یہ ’’عَزَّیَعِزُّ‘‘ (ازباب ضَرَبَ یَضْرِبُ) سے مشتق ہے جس کا معنی کسی چیز کا کم اور نادر ہونا ہے اور یا یہ لفظ ’’عَزَّ یَعَزُّ‘‘ (ازباب فَتَحَ یَفْتَحُ) سے مشتق ہے جس کا معنی طاقت ور اور سخت ہونا ہے۔ اور خبر عزیز کا یہ نام یا تو اس کے کم پائے جانے اور نادر ہونے کی وجہ سے ہے یا پھر دوسرے طریق سے روایت ہونے کی بنا پر قوی ہوجانے کی وجہ سے اس کا نام ’’عزیز‘‘ ہے۔
اصطلاحی تعریف:… ’’خبرِ عزیز‘‘ وہ حدیث ہے جس کے راوی تمام طبقات میں دو سے کم نہ ہوں ۔
۲۔ اصطلاحی تعریف کی تشریح:
مطلب یہ ہے کہ سند کے جتنے طبقات ہوں ان میں سے کسی طبقہ میں بھی دو سے کم راوی نہ ہوں اور اگر کسی طبقہ میں تین یا تین سے زیادہ رواۃ بھی پائے جائیں تو کوئی حرج نہیں۔ البتہ یہ شرط ہے کہ کسی نہ کسی طبقہ میں چاہے ایک ہی طبقہ میں ، دو راوی ضرور ہوں ، کیوں کہ اعتبار، سند کے طبقات میں سے اس طبقہ کا ہے جس کے راوی کم ہوں ۔
خبر عزیز کی یہی تعریف راجح ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے۔[2]
البتہ بعض علماء نے خبر عزیز کی یہ تعریف بھی بیان کی ہے، ’’عزیز یہ دو یا تین کی روایت ہے‘‘ ان علماء نے بعض صورتوں میں خبر مشہور اور خبر عزیز کو ایک دوسرے سے جدا نہیں کیا۔
۳۔ خبر عزیز کی مثال:
اس کی مثال وہ حدیث ہے جسے بخاری رحمہ اللہ اور مسلم رحمہ اللہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اور صرف بخاری رحمہ اللہ نے حضرتِ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
(( لَا یُؤْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتّٰی اَکُوْنَ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِنْ وَّالِدِہِ ، وَوَلَدِہِ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ۔)) [3]
[1] صفت مشبہ وہ اسم ہے جو ایسی ذات پر دلالت کرے جس میں صفت بطورِ ثبوت اور دوام کے ہو، صفتِ مشبہ کا صیغہ فعل لازم سے مشتق ہوتا ہے۔ صفت مشبّہ کے عمل کرنے کے لیے اس میں حال اور استقبال کا معنی نہ ہونا ضروری ہے اور صفت مشبہ کے اوزان اسمِ فاعل اور مفعول کے اوزان کے خلاف ہیں ۔ دوسرے لفظوں میں صفت مشبّہ کے اوزان سماعی ہیں ناکہ قیاسی۔ (’’تحفۃ الطلبۃ‘‘ المعروف بہ’’مآرب الطلبۃ‘‘ ص۱۵۴ ملخصاً و تبصرفٍ،و’’ھدایۃ النحو‘‘ ص۷۰)
[2] دیکھیں ’’نخبۃ الفکر‘‘ اور حافظ رحمہ اللہ کی ہی نخبۃ الفکر کی شرح۔ ص۲۱،۲۴ (طحّان)
[3] رواہ البخاری/کتاب الایمال، باب حبّ الرسول من الایمان۔ ۱/۵۸ حدیث رقم ۱۵ بلفظہ عن انس رضی اللّٰه عنہ ، و حدیث رقم ۱۴ عن ابی ھریرہ رضی اللّٰه عنہ بلفظہ، ونقص ’’والناس اجمعین‘‘ وزاد فی اوّلہ’’ فوالذی نفس بیدہ‘‘
ورواہ مسلم/کتاب الایمان حدیث رقم ۶۹۔ ۷۰ کلاھما عن انس