کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 45
ہوتی ہے) اس کی چند مشہور اقسام درج ذیل ہیں :
الف: `خاص اہل حدیث(یعنی حضرات محدثین) کے نزدیک مشہور: اس کی مثال: جیسے حضرت انس کی یہ حدیث کہ :
(( اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ قَنَتَ شَھْرًا بَعْدَ الرُّکُوْعِ یَدْعُوْ عَلَی رَعْلٍ وَ ذَکْوَانَ)) [1]
’’جنابِ رسول اللہ ایک ماہ تک رکوع کے بعد قنوت پڑھ کے رعل اور ذکوان (کے قبائل) پر بددعا فرماتے رہے۔‘‘
ب :… محدثین، علماء اور عوام (سب) کے نزدیک مشہور: جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
(( اَلْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُوْنَ مِنْ لِّسَانِہِ وَیَدِہِ)) [2]
’’مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں ۔‘‘
ج: …فقہاء کے نزدیک مشہور: جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
(( اَبْغَضُ الْحَلَالِ اِلَی اللّٰہِ الطَّلاقُ۔)) [3]
’’اللہ کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ حلال (اپنی بیوی کو محض غصّہ کی وجہ سے) طلاق دینا ہے۔‘‘
د:… علماءِ نحو کے نزدیک مشہور: اس کی مثال جیسے یہ حدیث ہے ’’اَلْعَجَلَۃُ مِنَ الشَّیْطَانُ‘‘ ’’جلد بازی شیطان کی طرف سے ہوتی ہے۔‘‘ (اسے ترمذی نے روایت کرکے اسے حسن کہا ہے)۔
۶۔ خبر مشہور کا حکم:
خبر مشہور اصطلاحی اور غیر اصطلاحی کو ابتداء میں نہ تو صحیح کہہ سکتے ہیں اور نہ غیر صحیح، لیکن تحقیق و تفتیش کے بعد یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ ان میں سے بعض صحیح، بعض حسن، بعض ضعیف اور بعض موضوع بھی ہوتی ہیں (گویا کہ مشہور کے مختلف مراتب ہو سکتے ہیں ) البتہ اگر ’’مشہورِ اصطلاحی‘‘ صحیح ہو تو اسے ایک امتیاز حاصل ہوتا ہے جو اسے خبرعزیز اور غریب پر ترجیح دلاتا ہے (گویا کہ صحیح مشہور اصطلاحی کو بعد کی اقسام پر ترجیح حاصل ہوتی ہے)۔
۷۔ خبر مشہور میں تصنیف کی جانے والی مشہور کتب:
احادیث مشہورہ کی تصنیفات سے مراد ان احادیث کی تصنیفات ہیں جو (عامۃ الناس کی) زبانوں پر مشہور ہیں اور وہ احادیث مشہورِ اصطلاحی نہیں ہیں کیوں کہ علماء نے احادیث مشہورہ اصطلاحی کو جمع کرنے کے لیے کتابیں تالیف نہیں
[1] اخرجہ البخاری/کتاب الوتر۔۲/۴۹۰، حدیث رقم۱۰۰۳ بمعناہ، واخرجہ مسلم۔ کتاب المساجد۔۱/۴۶۸، حدیث رقم۔۲۹۹ بلفظہ، وفیہ زیادۃ۔
[2] اخرجہ البخاری/کتاب الایمان۔ ۱/۵۳ حدیث رقم ۱۰، واخرجہ مسلم/ کتاب الایمان حدیث رقم۶۵۔
[3] اس کو حاکم نے ’’المستدرک‘‘ میں صحیح کہا ہے اور علامہ ذھبی رحمہ اللہ نے اس کی تائید کی ہے۔ البتہ حاکم نے یہ حدیث ان الفاظ کے ساتھ نقل کی ہے، ’’مَا اَحَلَّ اللّٰہُ شَیْئًا اَبْغَضَ اِلَیْہِ مِنَ الطَّلَاقِ‘‘ رب تعالیٰ نے اپنے نزدیک طلاق سے بڑھ کر مبغوض کسی شی کو حلال نہیں کیا‘‘۔ دیکھیں ’’المستدرک للحاکم/ کتاب الطلاق ۲/۱۹۶‘‘