کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 43
حدیث مشہور کا یہ نام اس کے ظہور کی وجہ سے ہے۔ اصطلاحي تعریف:… ’’مشہور‘‘ اس حدیث کو کہتے ہیں جس کے رواۃ ہر طبقہ میں تین یا تین سے زیادہ ہوں بشرطیکہ ان کی تعد ’’حدِ تواتر‘‘ کو نہ پہنچی ہو۔ [1] ۲۔ ’’حدیث مشہور‘‘ کی مثال: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے: ’’اِنَّ اللّٰہَ لَا یَقْبِضُ الْعِلْمَ اِنْتِزَاعًا یَنْتَزِعُہٗ مِنْ صُدُوْرِ الْعُلَمَائِ، وَلٰکِنْ یَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَائِ حَتّٰی اِذَا لَمْ یَبْقَ عَالِمًا اِتَّّخَذَ النّاسُ رُئُوْسًا جُھَّالاً فَسُئِلُوْا فاَفْتَوْا بِغَیْرِ عِلْمٍ، فَضَلُّوْا وَ أَضَلُّوْا۔‘‘ [2] ذیل میں حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ’’ ان اللَّه لا يقبض العلم انتزاعا....‘‘کی اسانید کا ایک نقشہ ملاحظہ کیجیے! البخاری مسلم الطبرانی احمد الخطیب تعداد رواۃ حدیث ابن ابی اویس قتیبہ بن سعید محمد بن عمرو عن ابیہ عبد اللہ عن ابیہ بکر بن صدقۃ 5 مالک جریر العلا بن سلیمان الرقی وکیع عبد اللہ بن سعید 5 ہشام بن عروۃ ہشام بن عروۃ الزھری الاعمش موسی بن عقبہ 4 عروہ عروہ ابوسلمہ سالم بن ابی الجہد عروہ 3 عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ زیاد بن لبید رضی اللہ عنہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا 4 نبی کریم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم
[1] نزھۃ النظرص۲۳بمعناھا [2] اس حدیث کو بخاری، مسلم، طبرانی، احمد اور خطیب نے چار صحابہ کے طریق سے روایت کیا ہے اور وہ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص، حضرت زیاد بن لبید، سیدہ عائشہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہم اجمعین ہیں ۔ چناں چہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ’’کتاب العلم، باب کیف یُقبض العلم ۔ ۱/۱۹۴حدیث رقم ۱۰۰‘‘ میں بلفظہ حضرتِ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے، اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے ’’کتاب العلم/باب رفع العلم و قبضہ۔۴/۲۰۵۸ حدیث رقم ۱۳‘‘ میں حضرت ابن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے ’’المسند۔‘‘ ۴/۱۶۰،۲۱۸‘‘ میں حضرت زیاد بن لبید رضی اللہ عنہ سے اس معنی کے قریب قریب، اور طبرانی نے ’’المعجم الاوسط‘‘ حدیث رقم ۴۰۳‘‘ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور خطیب رحمۃ اللہ علیہ نے’’تاریخ بغداد۵/۳۱۲‘‘ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس حدیث کو روایت کیا ہے۔(طحّان)