کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 37
فصل اوّل
خبر کی ہم تک پہنچنے کے اعتبار سے تقسیم کا بیان
تمہید:
خبر کی ہم تک پہنچنے کے اعتبار سے دو قسمیں ہیں :
۱۔ اگر تو وہ خبر ہم تک (بے شمار، ان گنت اور ) غیر معین تعدادِ افراد کے طریق سے پہنچی ہے تو وہ خبرِ ’’متواتر‘‘ ہے۔
۲۔ اور اگر وہ خبر ہم تک جن افراد کے طریق سے پہنچی ہے ان کی تعداد معین ہے تو وہ ’’خبرِ آحاد‘‘ ہے۔
ان دونوں میں سے ہر قسم کی خبر کی آگے مزید اقسام اور ان سے متعلقہ (مباحث و) تفاصیل ہیں ان شاء اللہ ان کو میں دو بحثوں میں بیان کروں گا اور وہ دو بحثیں یہ ہیں :
بحث اوّل’’خبرِ متواتر‘‘ کا بیان
۱۔ خبر متواتر کی تعریف:
معني لغوي: …لفظ ’’متواتر‘‘ یہ (بابِ تَفَاعُل سے) صیغہ اسم فاعل ہے اور ’’التَّوَاتُرُ‘‘ سے مشتق ہے جس کا معنی کسی شے کا پے درپے اور تسلسل کے ساتھ لگاتار ہونا یا آنا ہے، جیسے تم کہتے ہو ’’تَوَاتَرَ الْمَطَرُ‘‘ یعنی ’’لگاتار بارش ہوئی۔‘‘
معني اصطلاحي: …اصطلاح میں متواتر اس حدیث اور خبر کو کہتے ہیں جس کو روایت کرنے والے لوگوں کی تعداد اس قدر زیادہ ہو کہ عقل و عادت ان سب کے جھوٹ پر متفق ہونے کو ناممکن قرار دے۔
۲۔ تعریف کی شرح و وضاحت:
مذکورہ بالا تعریف کا مطلب یہ ہے کہ ’’متواتر‘‘ حدیث یا خبر وہ ہوتی ہے جس کی سند کے طبقات میں سے ہر طبقہ کے راویوں کی تعداد اس قدر زیادہ ہو کہ عقل و عادت ان سب رواۃ کے اس حدیث کو گھڑ لینے پر متفق ہوجانے کو ناممکن جانے (کہ ان سب نے یہ جھوٹی خبر بنا لینے پر اتفاق کرلیا ہو کہ عادۃ عقل کے نزدیک یہ امر محال ہے)۔
۳۔ تواتر کی شروط:
متواتر کی تعریف کی شرح سے یہ بات از خود عیاں ہو جاتی ہے کہ کسی خبر میں تواتر اس وقت ثابت اور متحقق ہو گا جب اس میں یہ چار شروط پائی جائیں جو مندرجہ ذیل ہیں :