کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 34
۱۔ اکثر محدثین کے نزدیک یہ محدث کا مترادف اور ہم معنی ہے۔
۲۔ اور ایک قول یہ ہے کہ حافظ کا درجہ محدّث سے بلند ہوتا ہے اور اسے محدثین کے ہر طبقہ[1]کی بابت معلومات غیر معلومات سے زیادہ ہوتی ہیں ۔
۱۴۔ اَلْحَاکِمُ
حاکم اس محدِّث کو کہتے ہیں جس کے علم میں سب احادیث ہوں اور (احادیث سے اس کی واقفیت اتنی جامع ہو کہ) بہت کم احادیث اس کے دائرہ معلومات سے باہر ہوں ۔
مشقی سوالات
درج ذیل سوالات کے جواب دیں ۔
۱۔ علم مصطلح الحدیث کی ایجاد اور اس پر گزرنے والے مختلف احوال کامختصر جائزہ لیں ؟
۲۔ اخبار و حدیث کو لینے کے متعلق ایک آیت اور ایک حدیث بیان کریں نیز صحابہ و تابعین کسی حدیث کو لینے کے لیے کن احتیاطی امور سے کام لیتے تھے؟
۳۔ حفاظت حدیث کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
۴۔ علم المصطلح کے فن میں سب سے پہلے کے کسی مصنف اور ان کی تصنیف کا نام بتائیں ؟
۵۔ علم المصطلح میں لکھی جانے والی مشہور تصنیفات کا تعارف بیان کریں ؟(کم از کم دس کا)
۶۔ درج ذیل اصطلاحات کی تعریف بیان کریں :
علم المصطلح، الخبر،السند،المسند
مناسب الفاظ لکھ کر خالی جگہ پر کریں ۔
۱۔ ابوعبداللہ محمد بن عبداللہ کی کتاب کا نام …… ہے۔ (معرفۃ علوم الحدیث، علوم الحدیث، قواعد الحدیث)
[1] ہر طبقہ سے مراد عہد صحابہ و تابعین سے لے کر خود اس محدّث کے عہد تک کے روایانِ حدیث ہیں بالخصوص عام متونِ حدیث و علوم حدیث کی تدوین کے عہد تک کے محدثین، اس لیے کہ اس کے بعد اس سلسلہ کی کتابوں پر ہی اعتماد کیا جانے لگا تھا۔ جنہیں ائمہ محدثین نے پوری تحقیق و احتیاط کے ساتھ تصنیف کیا ہے۔ (علوم الحدیث، ص: ۲۱۔۲۲)
اور حافظ کی ایک تعریف یہ بھی ہے کہ یہ اس محدث کو کہتے ہیں جِس کو کم از کم ایک لاکھ احادیث کا پورا علم ہو۔ (علوم الحدیث، ص:۲۲ بحوالہ شرح القاری علی النزھۃ ص۳)
ان دو تعریفات کی رو سے ’’حافظ‘‘ محدث سے فائق ہوتا ہے۔ ’’حفاظ محدثین‘‘ بہت بڑی تعداد میں گزرے ہیں ، ’’متقدمین‘‘ اہل تحقیق محدثین تقریباً سب کے سب اسی صف میں شمار ہوتے ہیں ۔ امام سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے ان سے واقفیّت کو ایک مستقل علم بتلایا ہے اور علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’تذکرۃ الحفاظ‘‘ کے نام سے ایک الگ کتاب لکھی ہے۔ علامہ رحمۃ اللہ علیہ کے بعد کئی محدثین نے ’’تذکرۃ الحفاظ‘‘ پر اضافے بھی کیے ہیں ۔ (علوم الحدیث، ص:۲۲)