کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 305
۷۔ معرفت اوطان و بلدانِ رواۃ پر مشہور تصانیف:
الف: …ہم علامہ سمعانی کی کتاب ’’الانساب‘‘ کو جس کا تعارف گزشتہ میں گزر چکا ہے، اس نوع کی تصنیفات میں شمار کر سکتے ہیں کیوں کہ اس کتاب میں علامہ موصوف نے رواۃ کی اوطان وغیرہ کی طرف نسبتوں کو بھی بیان کیا ہے۔
ب: …ابن سعد کی ’’الطبقات الکبری‘‘ کو بھی ہم اس باب میں مآخذ کی مدّ میں لاسکتے ہیں کہ اس میں رواۃ کے اوطان و بلدان کا (کافی حد تک) ذکر ہے۔
یہ وہ آخری مضمون تھا جس کا لکھنا رب تعالیٰ نے اپنی توفیق سے میّسر اور آسان فرمایا و صلی اللّٰہ علیہ سیدنا و نبینا محمد، وعلی آلہ وصحبہ وسلم والحمد للّٰہ رب العالمین۔[1]
[1] رب تعالیٰ بندہ عاجز کے اس ترجمہ، مذکورہ فوائد، حواشی، توضیحات، تشریحات، مصطلحات اور لغوی صرفی، نحوی، منطقی اور بلاغتی تعریفات کو اپنی بارگاہ میں مقبول و منظورر فرما کر ہر خاص و عام کو اس سے فائدہ دے اورر اس سیہ کار کے ذخیرہ آخرت اور والد مرحوم اور جواں مرگ بھائی کی قبروں کو منور کرنے کا ذریعہ بنائے۔ آمین ثم آمین وآخر دعوانا ان الحمد للّٰہ رب العالمین۔
نوٹ: رب تعالیٰ بندہ مترجم کی والدہ اور ہم شیر کو بھی اپنی جوارِ رحمت میں جگہ دے جو اب یعنی کتاب کے چھپنے کے وقت اس دنیا میں نہیں رہیں ۔ آمین یا رب العالمین!
آج بتاریخ دس نومبر ۲۰۱۶ء کو اس کتاب کی نظرثانی کا کام مکمل ہوا۔