کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 303
۳۔ ثقات و ضعفاء کی انواع اور اسی کے اعتبار سے اس موضوع کی مشہور تصنیفات:
الف: …صرف ثقات رواۃ پر لکھی گئی کتابیں : جیسے ابن حبان اور عجلی کی ’’الثقات‘‘ نامی کتابیں (کہ دونوں کی کتاب کا ایک ہی نام ہے)۔
ب: …صرف ضعفاء رواۃ پر لکھی جانے والی کتابیں : اس موضوع پر بے شمار کتابیں ہیں جیسے امام بخاری رحمہ اللہ ، امام نسائی، عقیلی، اور دارقطنی کی ’’کتاب الضعفاء‘‘ ، اور ابن عدی کی ’’الکامل فی الضعفاء‘‘ اور علامہ ذہبی رحمہ اللہ کی ’’المغنی فی الضعفاء ‘‘
ج: …ثقات و ضعفاء دونوں کے تذکروں پر مشتمل کتابیں : ان کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے جیسے ’’تاریخ البخاری الکبیر‘‘ ابن ابی حاتم کی ’’الجرح والتعدیل‘‘ کہ ان میں عام رواۃ کا تذکرہ ہے (جن میں ثقہ بھی ہیں اور ضعیف بھی) اور کچھ کتابیں صرف کسی خاص کتابِ حدیث کے رواۃ کے تذکروں پر مشتمل ہیں ، جیسے عبدالغنی مقدسی کی ’’الکمال فی اسماء الرجال‘‘ پھر متعدد علماء نے اس کی تہذیبات لکھی ہیں جن میں علامہ مِزّی ، علامہ ذہبی حافظ ابن حجر اور علامہ خزرجی کے نام آتے ہیں ۔
۲۱… رواۃ کے اوطان اور بلاد وامصار کی معرفت
۱۔ اس بحث سے کیا مراد ہے؟:
’’اوطان‘‘: یہ ’’وَطَن‘‘[1]کی جمع ہے، یہ اس خطہء زمین (علاقہ) یا جگہ کو کہتے ہیں جہاں انسان پیدا ہوا ہو یا وہیں بس گیا ہو۔
بُلدان: یہ ’’بَلَد‘‘ کی جمع ہے۔ اور بلد اسی شہر یا بستی کو کہتے ہیں جہاں آدمی کی ولادت ہوئی ہو یا وہیں رہائش اختیار کرلی ہو۔
اور (اس وضاحت کے بعد) اس بحث سے مراد رواۃ کے ان علاقوں ، شہروں اور بستیوں کی معرفت حاصل کرنا ہے جہاں ان کی ولادت ہوئی ہو یا وہاں انہوں نے سکونت اختیار کرلی ہو (اوروہیں کے باسی بن گئے ہوں )۔
۲۔ معرفت اوطانِ رواۃ کا فائدہ:
(اس نوع کی معرفت کے متعدد فوائد ہیں جن میں سے) ایک فائدہ ایسے دو اشخاص کے درمیان فرق و امتیاز کا حاصل کرنا ہے جن کے نام تو تلفظ میں یکساں ہوں مگر دونوں الگ الگ دیسوں میں بستے ہوں ۔ علوم الحدیث کی یہ وہ نوع ہے جس کی حفاظِ حدیث کو اپنی تصنیفات اور علمی مشاغل میں از حد احتیاج و ضرورت ہے۔
[1] وطن:انسان کی مستقل رہائش گاہ جس کی طرف اس کا انتساب ہو خواہ وہ وہاں پیدا ہو یا نہیں ۔ (القاموس الوحید، ص: ۱۸۶۸ کالم نمبر: ۳)