کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 302
الف: …مولی حلف: جیسے امام مالک بن انس اصبحی تیمی۔ کہ نسب اور خاندان کے اعتبار سے امام صاحب اصبحی ہیں مگر ولائے حلف (نصرت و معاونت کے عہد) کے اعتبار سے تیمی ہیں ۔ کیوں کہ امام صاحب کی قوم اور خاندان ’’اصبح‘‘ کا قریش کے قبیلہ ’’تیم‘‘ کے ساتھ حلیفانہ تعلق تھا۔ ب: …مولی عتاقہ:جیسے مشہور تابعی ’’ابو البختری طائی‘‘ ہیں جن کا نام سعید بن فیروز ہے اور یہ طے قبیلہ کے آزاد کردہ غلام ہیں کیوں کہ ان کا آقا جس نے انہیں آزاد کیا تھا قبیلہ طے کا تھا۔ ج:… مولی اسلام:جیسے امام محمد بن اسماعیل بخاری جُعفی کہ ان کے دادا مغیرہ مجوسی تھے جو یمان بن اخنس جُعفی کے ہاتھ پر مشرف بہ اسلام ہوئے تھے، چناں چہ یمان کی نسبت سے یہ بھی جُعفی کہلانے لگے۔ ۳۔ معرفت موالی کے فوائد: (اس کے متعدد فوائد ہیں ، مثلاً) ٭ التباس واشتباہ سے محفوظ رہنا۔ ٭ اس بات کی معرفت حاصل ہونا کہ آدمی کسی قبیلہ کی طرف نسب کے اعتبار سے منسوب ہے یا ولاء کے اعتبار سے۔ ٭ یہیں سے ہمیں ایسے دو ہم نام اشخاص میں فرق و امتیاز حاصل ہو جاتا ہے جن میں سے ایک کسی قبیلہ کی طرف نسب کے اعتبار سے منسوب ہوتا ہے جب کہ دوسرا (اسی نام والا) اسی قبیلہ کی طرف ولاء کے اعتبار سے منسوب ہوتا ہے۔ ۴۔ معرفت موالی پر مشہور کتب: اس باب میں ابو عمر کِندی نے صرف مصر کی طرف منسوب موالی پر ایک نفیس کتاب لکھی ہے۔ ۲۰… ثقہ اور ضعیف رواۃ کی معرفت ۱۔ ثقہ اور ضعیف کی تعریف: الف: …لغوی تعریف: ثقہ کا لغوی معنی ہے قابلِ اعتبار و اطمینان شخص اور ضعیف یہ قوی کی ضد ہے اور ضعف یعنی کمزوری حسّی (اور جسمانی) بھی ہوتی ہے اور معنوی بھی۔ ب: …اصطلاحی تعریف: (محدثین کی اصطلاح میں ) ثقہ اس شخص کو کہتے ہیں جو عادل (یعنی اس کی دینی و اخلاقی حالت قابل اعتبار) اور ضابط (یعنی قوی یادداشت والا) ہو۔ جب کہ ضعیف ایک عام نام ہے جو ہر اس شخص کو شامل ہے جس کے ضبط یا عدالت میں طعن کیا گیا ہو۔ ۲۔ثقہ اور ضعیف کی معرفت کی اہمیت اور فائدہ: علوم الحدیث کی یہ اہم ترین نوع ہے کیوں کہ ثقہ اور ضعیف رواۃ کی معرفت کے واسطے ہی تو ہم صحیح حدیث کو ضعیف حدیث سے پہچان لیتے ہیں ۔ (اور یہی اس علم کا اساسی، بنیادی اور اہم ترین فائدہ ہے)۔