کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 300
۴۔ معرفت مختلطین کی اہمیت اور فائدہ:
(علوم الحدیث کا) یہ فن بھی بے حد اہم ہے۔ اس کا سب سے اہم فائدہ ثقہ رواۃ کی ان احادیث کی معرفت حاصل کرنا ہے جو انہوں نے اختلاط کے بعد بیان کی ہوتی ہیں تاکہ انہیں ردّ کیا جاسکے اور غیر مقبول ٹھہرایا جاسکے۔
۵۔ کیا شیخین نے صحیحین میں ایسے ثقہ رواۃ سے روایت لی ہے جنہیں بعد میں اختلاط لاحق ہو گیا تھا؟:
جی ہاں ! (شیخین نے ایسے ثقہ رواۃ سے احادیث لی ہیں ) البتہ وہ احادیث لی ہیں جن کی بابت یہ معروف ہے کہ ان رواۃ نے ان احادیث کو قبل از اختلاط بیان کیا ہے۔
۶۔ ثقہ مختلطین کی معرفت پر مشہور کتب:
علائی اور حازمی وغیرہ متعدد علماء نے اس موضوع پر کتب لکھی ہیں ۔ ان میں حافظ ابراھیم بن محمد سبط ابن عجمی متوفی ۸۴۱ھ کی کتاب ’’الاغتباط بمن رُمِیَ بالاختلاط‘‘ کافی مشہور ہے۔
۱۸…علماء اور رواۃ کے طبقات کی معرفت
۱۔ طبقہ کی تعریف:
الف:… لغوی تعریف: طبقہ یہ ایک جیسے (ملتے جلتے، ایک حالت کے) لوگوں کو کہتے ہیں ۔
ب: …اصطلاحی تعریف: (محدثین کی اصطلاح میں طبقہ) یہ ان لوگوں کو کہتے ہیں جو عمر و اسناد میں یا صرف اسناد میں ایک دوسرے کے قریب ہوں ۔[1]
اور اسناد میں تقارب یعنی ایک دوسرے کے قریب ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ایک راوی کے شیوخ دوسرے راوی کے بھی شیوخ اور اساتذہ ہوں ، یا دونوں کے شیوخ قریب قریب ہوں ۔
۲۔ معرفت طبقات کے فوائد:
(محدثین نے اس کے متعدد فوائد بیان کیے ہیں ، مثلاً):
الف: …(معرفت طبقات کا ایک فائدہ یہ ہے کہ نام یا کنیت میں متشابہ رواۃ میں تداخل سے محفوظ رہتے ہیں ) کہ نام یا کنیت کے متشابہ ہونے کی وجہ سے ایک کو دوسرا نہ سمجھ لیا جائے، (اور ایک کو دوسرے کے طبقہ میں داخل نہ کر دیا جائے) کیوں کہ کبھی دو اسم تلفظ وغیرہ میں یکساں ہوتے ہیں اور ایک کو دوسرا شخص سمجھ لیا جاتا ہے، لیکن اگر طبقات کی معرفت حاصل ہو تو ان دونوں میں امتیاز اور فرق حاصل ہو جاتا ہے۔
ب: …عنعنہ سے مرادِ حقیقی معلوم ہو جاتی ہے۔
[1] دیکھیں تدریب الراوی ج۲ ص۳۸۱ (طحّان)