کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 298
۳۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ذی الحجہ ۲۳ھ کو اس دنیائے دوں کو داغِ مفارقت دے گئے۔ ۴۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے ذی الحجہ ۳۵ھ کو ۸۲ برس کی عمر پاکر جامِ شہادت نوش کیا۔ جب کہ ایک قول ۹۰ برس کی عمر پانے کا بھی ہے۔ ۵۔ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی تریسٹھ برس کی عمر میں ۴۰ھ کو منصبِ شہادت سے سرفراز ہوئے۔ ب: …دو صحابہ رضی اللہ عنہم ایسے ہیں جنہوں نے عہدِ جاہلیت میں بھی ساٹھ برس کا زمانہ پایا اور اسلام کا بھی ساٹھ برس کا زمانہ پایا اور دونوں حضرات نے ۵۴ھ میں مدینہ منورہ میں انتقال فرمایا۔ یہ دونوں جلیل القدر صحابہ حضرت حکیم بن حزام اور شاعرِ رسول حضرت حسّان بن ثابت رضی اللہ عنہم ہیں ۔ ج: …اصحابِ مذاہب متبوعہ (یعنی آئمہ اربعہ کی ولادت و وفات کی تواریخ جن کے مذاہب کی پیروی کی جاتی ہے)۔ نام ولادت وفات ۱۔ امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رضی اللہ عنہ ۸۰ھ ۱۵۰ھ ۲۔ امام مالک بن انس رضی اللہ عنہ ۹۳ھ ۱۷۹ھ ۳۔ امام محمد بن ادریس شافعی رحمہ اللہ ۱۵۰ھ ۲۰۴ھ ۴۔ اما م احمد بن حنبل رضی اللہ عنہ ۱۶۴ھ ۲۴۱ھ د: کتب ستہ کے مؤلفین نام ولادت وفات ۱۔ امام محمد بن اسماعیل بخاری رحمہ اللہ ۱۹۴ھ ۲۵۶ھ ۲۔ امام مسلم بن حجاج نیشاپوری رحمہ اللہ ۲۰۴ھ ۲۶۱ھ ۳۔ امام ابو داؤد سجستانی رحمہ اللہ ۲۰۲ھ ۲۷۵ھ ۴۔ امام ابو عیسیٰ ترمذی رحمہ اللہ [1] ۲۰۹ھ ۲۷۹ھ ۵۔ امام احمد بن شعیب نسائی رحمہ اللہ ۲۱۴ھ ۳۰۳ھ ۶۔ امام ابن ماجہ قزوینی رحمہ اللہ ۲۰۷ھ ۲۷۵ھ
[1] امام ترمذی کے سن ولادت میں اختلاف ہے۔ اکثر مورخین نے امام ترمذی کے سنِ ولادت کو متعین کرکے بیان نہیں کیا۔ بس اتنا کہنے پر اکتفا کیا کہ امام ترمذی تیسری صدی ہجری کے پہلے عشرے میں پیدا ہوئے۔ لیکن بعض مورخین نے صراحۃ ۲۰۹ھ تاریخ ولادت بیان کی ہے۔ ان مورخین میں ایک نام محمد بن قاسم جسوس کا ہے جنہوں نے شمائل ترمذی کی شرح بھی لکھی ہے۔ دیکھیں کتاب ہذا کی ج۱ ص۴۔(طحّان)