کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 294
ج: …غُنْدَر: اہلِ حجاز کی لغت میں اس کا معنی ہے شور وشغب کرنے والا۔ یہ شعبہ کے ساتھی ’’محمد بن جعفر بصری‘‘ کا لقب ہے۔ اور ان کے یہ لقب پڑنے کا سبب (اور قصہ) یہ ہے کہ ابن جریج بصرہ آئے اور انہوں نے حسن بصری کے واسطے سے ایک حدیث سنائی مگر لوگوں نے اس پر انکار کیا اور خوب شور برپا کردیا اور اس ساری ہنگامہ آرائی میں محمد بن جعفر سب سے آگے آگے تھے۔ اس پر ابن جریج نے انہیں (مخاطب کرکے) کہا، ’’او غندر! (ذرا دم لے!اور) چپ ہوجا۔‘‘ (پس یہیں سے ان کا لقب ’’غندر‘‘ پڑ گیا)
د: …غُنْجار: یہ عیسیٰ بن موسی تیمی کا لقب ہے اور ان کا یہ لقب ان کے رخساروں کے سرخ ہونے کی وجہ سے پڑا۔
ھ: …صاعقہ: یہ حافظ محمد بن ابراہیم کا لقب ہے، امام بخاری رحمہ اللہ نے ان سے روایت کیا ہے اور ان کا لقب (بجلی اور چمک) اس لیے پڑا کہ ان کا حافظہ اور یادداشت غضب کی تھی۔
و: …مُشْکُدَانہ: یہ عبداللہ بن عمر اموی کا لقب ہے۔ (دراصل یہ فارسی لفظ ہے) اور فارسی زبان میں اس کا معنی ’’مشک کا دانہ‘‘ یا ’’مشک (رکھنے) کا برتن‘‘ ہے۔
ز: …مُطَیَّن: یہ ابو جعفر حضرمی کا لقب ہے (اور مُطَیّن کا معنی ہے جس پر گارا لیپ دیا گیا ہو) ان کا یہ لقب اس لیے پڑا کہ ابو جعفر بچپن میں بچوں کے ساتھ پانی میں کھیلا کرتے تھے تو بچے (شرارت کے طور پر) ان کی پیٹھ پر گارا مل دیتے تھے۔ ابو نعیم انہیں کہا کرتے تھے، ’’اے مُطَیَّن! تم (یہاں کھیلنے کودنے کی بجائے) علم کی مجلس میں کیوں نہیں جاتے؟‘‘
۶۔ القاب پر مشہور تصانیف:
متقدمین و متاخرین علماء کی ایک جماعت نے خاص اس موضوع پر متعدد کتابیں لکھی ہیں ۔ ان میں سے سب عمدہ اور مختصر کتاب حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی ’’نزھۃ الالباب‘‘ ہے۔
۱۴… باپ کے علاوہ (یعنی دادا اور ماں وغیرہ) کی
طرف منسوب ہونے والوں کی معرفت
۱۔ اس بحث سے کیا مراد ہے؟:
اس بحث سے دو باتیں مراد اور مقصود ہیں :
ایک تو ان لوگوں کی معرفت حاصل کی جائے جو باپ کے علاوہ کسی قریبی رشتہ جیسے ماں یا دادا کی طرف منسوب ہو کر مشہور ہوئے یا کسی اجنبی کی طرف منسوب ہو کر مشہور ہوئے۔ جیسے استاد اور مربی کی طرف منسوب ہونا۔
دوسری مراد یہ ہے کہ ایسے راوی کے باپ کے نام کی معرفت حاصل کی جائے۔