کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 290
۲۔ مفرد القاب والے غیر صحابہ: ’’مَنْدَل‘‘ کہ ان کا نام عمرو بن علی غزّی کوفی ہے۔ ۴۔ مفردات پر مشہور تصانیف: اس موضوع پر حافظ احمد بن ہارون بردیجی نے ’’الاسماء المفردۃ‘‘ کے نام سے مستقل کتاب لکھی ہے۔ اس کے علاوہ تراجم رواۃ پر لکھی جانے والی کتب کے آخر میں ایسے بے شمار مفرد اسماء و القاب وغیرہ دیکھے جاسکتے ہیں ۔ جیسے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی کتاب، ’’تقریب التھدیب‘‘ (کے آخر میں مندرج مفرد اسماء) ۱۲… کنیت سے شہرت پانے والوں کے ناموں کی معرفت ۱۔ اس بحث سے کیا مراد ہے؟: اس بحث سے مراد یہ ہے کہ ہم تحقیق و تفتیش کے بعد ان لوگوں کے ناموں کو تلاش کریں جو اپنی کنیت کے ساتھ شہرت پاگئے (کہ اب اکثر لوگ جن میں بعض خواص بھی داخل ہیں صرف ان کی کنیت جانتے ہیں جب کہ ان کے ناموں سے یہ لوگ ناواقف ہوتے ہیں ) تاکہ ہم ان میں سے ہر ایک کا غیر مشہور نام جان لیں ۔ ۲۔ اس بحث کا فائدہ: اس بحث کی معرفت کا (اہم ترین) فائدہ یہ ہے کہ ایک شخص کو دونہ باور کرلیا جائے کیوں کہ کبھی تو اس شخص کا غیر مشہور نام ذکر کیا جاتا ہے اور کبھی اس کو اس کی مشہور کنیت کے ساتھ ذکر کیا جاتا ہے۔ اب جس شخص کو اس بحث کی معرفت حاصل نہیں ہوتی اس پر اس شخص کا معاملہ مشتبہ ہو جاتا ہے اور وہ اسے دو اشخاص سمجھ بیٹھتا ہے۔ حالاں کہ یہ ایک ہی شخص ہوتا ہے۔ ۳۔ معروف کنیتوں پر کتاب تصنیف کرنے کا طریقہ: کنیتوں پر کتاب تصنیف کرنے والا اپنی کتاب کو کنیتوں کے ذکر کرنے کے لیے حروف تہجی کے اعتبار سے ابواب کی صورت میں مرتب کرتا ہے۔ مثلاً (پہلے) وہ ’’باب الھمزہ‘‘ (کا عنوان قائم کرتا ہے پھر اس) میں (ان کنیتوں کو ذکر کرتا ہے جو ھمزہ سے شروع ہوتی ہیں ۔ چناں چہ مثلاً وہ ہمزہ سے شروع ہونے والی کنیت) ’’ابو اسحاق‘‘ کو ذکر کرتا ہے اور (بعد میں جس کی یہ کنیت ہوتی ہے) اس کا نام ذکر کرتا ہے۔ اور (مثلاً ) ’’باب الباء‘‘ میں ’’ابوبشر‘‘ کو ذکر کرتا ہے اور (پھر) اس کا نام ذکر کرتا ہے۔ اسی طرح (تمام حروفِ تہجی کے ابواب قائم کرکے ان کے تحت اس حرف سے شروع ہونے والی کنیتوں کو ذکر کرتا ہے)