کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 288
۱۰…مختلف ناموں یا صفات(والقاب) کے ساتھ ذکر کیے جانے والوں کی معرفت ۱۔ مختلف اسماء و صفات کے ساتھ ذکر کیے جانے والوں کی معرفت کی تعریف: یہ رواۃ میں سے ایسے ایک شخص یا افراد جماعت کی معرفت حاصل کرنا ہے جن کو مختلف ناموں یا القاب یا کنیتوں کے ساتھ ذکر کیا جاتا ہے۔ ۲۔ مختلف ناموں اور کنیتوں کے ساتھ ذکر کیے جانے والے راوی کی مثال: محمد بن السائب الکلبی کہ کچھ نے انہیں ابو النضر کا نام دیا ہے جب کہ کچھ نے حماد ابن السائب کا۔ اسی طرح کچھ انہیں ابو سعید سے موسوم کرتے ہیں ۔ ۳۔ اس کے فوائد: (محدثین نے اس کے متعدد فوائد ذکر کیے ہیں ذیل میں دو اہم فوائد ذکر کیے جاتے ہیں ): الف: …ایک شخص کے متعدد ناموں میں سے اشتباہ نہ لگنا اور اس بات کا وہم نہ ہونا کہ (شاید) یہ (ایک شخص نہیں بلکہ) متعدد اشخاص ہیں ۔ ب: …شیوخ میں کی جانے والی تدلیس کا پردہ چاک ہونا۔ ۴۔ خطیب بغدادی کا اپنے شیوخ کے ساتھ بالکثرت ایسا کرنا: (خطیب رحمہ اللہ نے اپنی کتب میں ایسا بہ کثرت کیا ہے کہ وہ متعدد مقامات پر ایک شخص کے مختلف ناموں کے ساتھ روایت کرکے قاری کو یہ تأثر دیتے ہیں کہ ان کے شیوخ کی تعداد بہت زیادہ ہے حالاں کہ وہ متعدد نام ایک ہی شخص کے ہوتے ہیں ) چناں چہ وہ اپنی کتب میں مثلاً ابوالقاسم ازہری، عبید اللہ بن ابی فتح فارسی اور عبید اللہ بن احمد بن عثمان صیرفی سے روایت کرتے نظر آتے ہیں (جس سے بظاہر یہ تین اشخاص لگتے ہیں ) مگر دراصل یہ سب (نام) ایک (شخص کے) ہیں ۔ ۵۔ مشہور تصانیف: الف: …’’ایضاح الاشکال‘‘ یہ حافظ عبدالغنی بن سعید کی تالیف ہے۔ ب: …’’موضح اوھام الجمع والتفریق‘‘ خطیب رحمہ اللہ بغدادی نے لکھی ہے۔