کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 285
جیسے ’’مخابرہ‘‘[1]کی ممانعت کی بابت رافع بن خدیج کی ’’اپنے چچا‘‘ سے روایت کہ (وہاں انہوں نے ’’عمّ‘‘ کا لفظ ذکر کیا ہے جو مبہم ہے اور) ان کے چچا کا نام ’’ظُہَیر بن رافع‘‘ ہے۔ اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی ’’پھوپھی‘‘ کی حدیث جس میں جنگِ احد کے دن ان کے باپ کے مارے جانے پران کے رونے کا ذکر ہے۔ کہ (روایت میں ’’عمّۃ‘‘ کا لفظ مذکور ہے جو مبہم ہے اور ) ان کا نام ’’فاطمہ بنت عمرو‘‘ ہے۔ د: …زوج اور زوجہ کا ابہام: جیسے صحیحین کی وہ حدیث جس میں ’’سُبَیعہ‘‘ کے ’’زوج‘‘ کی وفات کا ذکر ہے (کہ لفظِ ’’زوج‘‘ مبہم ہے) مذکورہ سبیعہ کے زوج یعنی خاوند کا نام ’’سعد بن خولہ‘‘ ہے۔ اور جیسے حضرت عبدالرحمن بن زبیر کی ’’زوجہ‘‘ کی حدیث جو (پہلے رِفَاعہ قرظی کے نکاح میں تھیں اور انہوں نے اسے طلاق دے دی تھی (جس پر بعد میں عبدالرحمن نے ان سے نکاح کر لیا تھا۔ اب روایت میں لفظِ ’’زوجہ‘‘ آتا ہے جو مبہم ہے) ان کا نام ’’تمیمہ بنتِ وھب‘‘ ہے۔[2] ۵۔ مبہمات پر مشہور تصانیف: (علوم الحدیث کی) اس نوع پر متعدد علماء نے خامہ فرسائی کی ہے جن میں عبدالغنی بن سعید، خطیب بغدادی اور امام نووی جیسے اساطینِ علم کے نام آتے ہیں مگر ان سب کی کتابوں میں سے سب سے عمدہ اور جامع ترین کتاب ’’ولی الدین عراقی‘‘ کی ’’المستفاد من مبھمات المتن والاسناد‘‘ ہے۔ ۹… معرفت وُحدان ۱۔ وحدان کی تعریف: الف: …لغوی تعریف: لفظ ’’وُحدَان‘‘ واو کے ضم کے ساتھ ’’واحد‘‘ کی جمع ہے۔ ب: …اصطلاحی تعریف: (محدثین کی اصطلاح میں ) یہ وہ رواۃ ہیں جن میں سے ہر ایک سے صرف ایک
[1] مخابرہ: یہ بٹائی پر کھیتی کرنے کو کہتے ہیں ۔ مگر یہ بٹائی پر کھیتی کی ایک خاص صورت ہے کہ مالک کاشت کار کو اس شرط پر کاشت کرنے کے لیے زمین دے کہ پیداوار میں سے متعین تہائی یا چوتھائی حصّہ اس کا ہوگا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔ ’’القاموس الوحید ص۴۰۵ کالم نمبر ۳، اور اس کی مزید تفصیل کے لیے دیکھیں ’’معدن الحقائق ج۲ ص۳۱۳‘‘ [2] ان کا پورا قصّہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے۔ سیدہ صدیقہ فرماتی ہیں ، ’’رفاعہ قرظی کی بیوی نے خدمتِ نبوی میں حاضر ہو کر عرض کیا: ’’(یا رسول اللہ!) میں رفاعہ کے عقد میں تھی اور انہوں نے مجھے طلاق دے دی اور طلاق بھی مغلظ دی۔ پھر ان کے بعد میں نے عبدالرحمن بن زبیر سے نکاح کرلیا۔ مگر میں نے ان کے پاس کپڑے کے اس (لٹکے) پلّو کی طرح کے سوا کچھ نہیں پایا (یعنی وہ میرے ساتھ حقِ زوجیّت ادا کرنے پر قادر نہیں ) اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: ’’کیا تم رفاعہ کے نکاح میں دوبارہ جانا چاہتی ہو؟ انہوں نے عرض کیا، جی ہاں ! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں (اب تم رفاعہ کے پاس دوبارہ نہیں جاسکتی) یہاں تک کہ تم عبدالرحمن کی مٹھاس چکھ لو اور عبدالرحمن تمہاری مٹھاس چکھ لے۔‘‘(متفق علیہ) بحوالہ ’’نور الانوار ص۲۰ حاشیہ رقم ۱۔‘‘