کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 282
۷… معرفت مُہْمَل ۱۔ مُہمَل کی تعریف: الف: …لغوی تعریف: لفظِ ’’مہمل‘‘ یہ ’’الاھمال‘‘ مصدر سے اسم مفعول کا صیغہ ہے جس کا معنی ہے ترک کرنا( چناں چہ مہمل کا معنی ’’ترک کیا ہوا‘‘ اور ’’چھوڑا ہوا‘‘ ہو گا) گویا کہ راوی نام کو ایسی کسی بات کو ذکر کیے بغیر یوں چھوڑدے جو اس نام کو دوسرے ناموں سے ممتاز اور نمایاں کردے۔ ب: …اصطلاحی تعریف: (محدثین کی اصطلاح میں مہمل کی تعریف یہ ہے کہ) راوی دو ایسے شخصوں سے روایت کرے کہ یا تو صرف ان کے نام ایک جیسے ہوں یا ان کے ساتھ ساتھ ان کے باپوں کے نام بھی ایک جیسے ہوں ، مگر یہ دونوں شخص ایسی کسی بات کے ساتھ ممتاز نہ ہوں جو انہیں ایک دوسرے سے نمایاں کردے۔ ۲۔ اِہمال کب ضرر رساں ثابت ہوتا ہے؟: اِہمال کے ارتکاب کا نقصان اور ضرر اس وقت ہوتا ہے جب ایک نام کے دو شخصوں میں سے ایک ثقہ اور دوسرا ضعیف ہو کیوں کہ اس وقت ہم یہ نہیں جان پاتے کہ اس جگہ جس شخص سے روایت کی گئی ہے وہ کون ہے؟ (ثقہ یا ضعیف کیوں کہ ایسی کوئی بات مزید مذکور نہیں ہوتی جو ثقہ کو ضعیف سے ممتاز کردے) کیوں کہ کبھی اس جگہ دونوں میں سے وہ مذکور ہوتا ہے جو ضعیف ہوتا ہے۔ یوں وہ حدیث اس کی وجہ سے ضعیف ہوتی ہے (مگر کوئی ناواقف اسے ثقہ گمان کرکے اس حدیث کو صحیح باور کر لیتا ہے)۔ البتہ جہاں دونوں ثقہ ہوں تو اہمال کے ارتکاب سے حدیث کی صحت کو کوئی ضرر نہیں پہنچتا۔ کیوں کہ مروی عنہ یہاں دونوں میں سے کوئی بھی ہو حدیث (بہرحال) صحیح ہی رہتی ہے۔ ۳۔ مہمل کی مثال: (چوں کہ اصولی طور پر اس کی قسمیں بھی دو ہی ہیں اس لیے اس کی مثالیں بھی دو بنیں گی)۔ الف: …(پہلی مثال) جب دونوں راوی ثقہ ہوں : اس کی مثال امام بخاری رحمہ اللہ کی وہ روایت ہے جو وہ احمد سے بواسطہ ابن وہب کے بیان کرتے ہیں (یعنی اس کی اسناد ’’عن احمد عن ابن وھب‘‘ ہے) مگر امام بخاری رحمہ اللہ نے ’’احمد‘‘ کی کوئی امتیازی نسبت بیان نہیں کی اب یہ احمد ’’احمد بن صالح بھی ہو سکتے ہیں اور ’’احمد بن عیسیٰ‘‘ بھی اور یہ ’’اہمال‘‘ صحتِ حدیث کے لیے مضّر نہیں کیوں کہ) یہ دونوں ہی راوی ثقہ ہیں ۔ ب: …(دوسری مثال) جب دونوں میں سے ایک ثقہ اور دوسرا ضعیف ہو: (اس کی مثال) ’’سلیمان بن داؤد‘‘ ہیں کہ جب یہ ’’خولانی‘‘ ہوں تو ثقہ ہیں اور اگر ’’یمانی‘‘ ہوں تو ضعیف ہیں ۔