کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 28
مباحث اور مضامین کی حامل ہے۔ علوم الحدیث کا شاید ہی کوئی ایسا فن ہو جس پر خطیب بغدادی نے اپنے رشحات قلم نہ برسائے ہوں اور اس موضوع پر ایک مستقل کتاب نوکِ قلم نہ کی ہو اور خطیب بغدادی کی علمی جلالتِ قدر اور شان کے بارے میں ’’حافظ ابوبکر بن نقطہ‘‘ کا یہ قول بس ہے: ’’ہر منصف مزاج یہ جانتا(اور مانتا) ہے کہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ کے بعد سب محدثین ان کی کتابوں کے محتاج اور دستِ نگر ہیں ۔‘‘ ۶۔ اَ لْاِلْمَاعُ اِلَی مَعْرِفَۃِ اُصُوْلِ الرِّوَایَۃِ وَ تَقْیِیْدِ السَّمَاعِ: یہ ’’قاضی عیاض بن موسیٰ یَحْصُبِیُّ‘‘ متوفی ۵۴۴ھ کی نہایت نفیس اور مرتَّب تصنیف ہے۔ قاضی موصوف کی یہ گراں قدر کتاب اگرچہ ’’علم المصطلح‘‘ کی جملہ ابحاث کو شامل نہیں بلکہ اس میں فقط حدیث کے تحمل و ادا کی کیفیت اور ان کے فروعی مسائل کی کیفیت سے ہی بحث کی گئی ہے۔ لیکن اس فن اور مذکورہ باب میں یہ کتاب نہایت عمدہ اور نسق و ترتیب میں بہت خوب ہے۔ ۷۔ مَالَا یَسَعُ اَلمُحدِّثَ جَھْلُہُ: یہ ’’ابو حفص عمر بن عبدالمجید اَلمَیَانجِیُّ‘‘ متوفی ۵۸۰ھ کی علمی کاوش ہے۔ یہ ایک مختصر سا رسالہ ہے جو کسی بڑے علمی فوائد پر مشتمل نہیں ۔ ۸۔ عُلُوْمُ الْحَدِیْثِ: یہ ’’ابو عمر و عثمان بن عبدالرحمن اَلشَّھْرَزُوْری المعروف بہ ’’ابن الصلاح‘‘ متوفی ۶۴۳ھ کے علمی موتیوں کی نہایت عمدہ اور قیمتی لڑی ہے جو لوگوں میں ’’مقدمۃ ابن الصَّلاح‘‘ کے نام سے مشہور اور زبان زد خلائق ہے۔ یہ ’’علم المصطلح‘‘ کی نہایت عمدہ کتاب ہے جس میں مصنف موصوف نے گزشتہ سب مصنفین و مولفین، جیسے خطیب بغدادی اور ان سے متقدمین علماء کی کتب میں بکھرے موتیوں کو جمع کر دیا ہے۔ اس لیے یہ کتاب بے شمار فوائد پر مشتمل ہے۔ البتہ ترتیب مضامین میں مؤلف موصوف کتاب کی عمدگی کو برقرار نہیں رکھ سکے کیوں کہ مولف موصوف نے اس کتاب کو تھوڑا تھوڑا کرکے املا کروایا ہے۔ مگر اس سب کے باوجود یہ کتاب بعد کے سب علماء کے لیے ماخذ و مدار کی حیثیت رکھتی ہے۔ چناں چہ کتنے ہی لوگوں نے اس کا اختصار کیا اور اسے مرتب و منظم کیا، اور کتنوں نے اس کا معارضہ کیا اور اس پر رد و قدح کی۔ ۹۔ التَّقْرِیْبُ وَ التَّیْسِیْرُ لِمَعْرِفَۃِ سُنَنِ الْبَشِیْرِ وَ النَّذِیْرِ: یہ ’’امام محی الدین یحییٰ بن شرف النَّوَوِی ‘‘ متوفی ۶۷۶ھ کی تصنیف ہے اور دراصل یہ کتاب علامہ ابن صلاح رحمہ اللہ کی کتاب ’’علوم الحدیث‘‘ کا اختصار اور اس کی تلخیص ہے۔ اگرچہ یہ کتاب نہایت عمدہ ہے لیکن کہیں کہیں مغلق عبارات بھی ہیں ۔