کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 278
ہیں اور (علوم الحدیث کی) یہ (نوع، نوعِ) ’’مہمل‘‘ کا ’’عکس‘‘ ہوتی ہے جس میں اس بات کا اندیشہ ہوتا ہے کہ کہیں ایک شخص کو دو افراد نہ گمان کرلیا جائے۔ [1] ب:… ایک نام میں مشترک تمام افراد کے درمیان فرق اور امتیاز حاصل ہو جائے کیوں کہ کبھی مشترک نام والے رواۃ میں ایک ثقہ اور دوسرا ضعیف ہوتا ہے کہ پھر آدمی یا تو ثقہ کو ضعیف کہہ بیٹھتا ہے یا پھر اس کے بالعکس معاملہ کر دیتا ہے۔ ۴۔ متفق و مفترق کی مثالیں پیش کرنا کب مناسب ہوتا ہے؟: اس کی مثال پیش کرنا اس وقت مناسب ہوتا ہے جب دو یا زیادہ راوی ایک نام میں متحد اور متفق ہوں اور دونوں کا زمانہ بھی ایک ہی ہو اور وہ اپنے بعض شیوخ و اساتذہ اور تلامذہ میں بھی متفق و متحد ہوں ۔ البتہ جب دونوں کا زمانہ ایک نہ ہو اور ان میں کافی بُعد ہو تو ان کے (ایک) نام (ہونے) میں کوئی اشکال نہیں (پیدا) ہوتا۔ ۵۔ متفق ومفترق پر چند مشہور تصانیف: الف: …’’المتفق والمفترق‘‘ : یہ خطیب بغدادی کی تصنیف لطیف ہے جو بے حد جامع اور عمدہ کتاب ہے۔[2] ب: …’’الانساب المتفقۃ‘‘ : اس کے مصنّف حافظ محمد بن طاہر متوفی ۵۰۷ھ ہیں یہ کتاب ’’متفق‘‘ کی ایک خاص نوع کی تفصیلات پر مشتمل ہے۔ ۵…معرفتِ مؤتَلِف ومُخْتَلِف ۱۔ موتلف ومختلف کی تعریف: الف: …لغوی تعریف: لفظ ’’مؤتلف‘‘ یہ ’’الائتلاف‘‘ مصدر کا اسم فاعل کا صیغہ ہے جس کا معنی اکٹھے ہونا اور ملنا ہے اور مؤتلف کا معنی ہوا ملنے والا اور ملاقات کرنے والا اور یہ معنی ’’نفرت‘‘ یعنی بیگانگی اور بُعد کی ضد ہے اور لفظِ ’’مختلف‘‘ یہ ’’اختلاف‘‘ مصدر سے اسم فاعل کا صیغہ ہے جو ’’اتفاق‘‘ کی ضد ہے۔ ب: …اصطلاحی تعریف: (محدثین کی اصطلاح میں یہ) ناموں یا القاب یا کنیتوں یا انساب کا تحریر یعنی کتابت میں یکساں مگر تلفظ میں مختلف ہونا ہے[3] (کہ دو لفظ لکھنے میں یکساں مگر پڑھنے میں مختلف ہوں )
[1] (اس کی تفصیل کے لئے) دیکھیں ’’شرح النخبۃ ص۶۸‘‘ (طحّان) [2] اس کتاب کا ایک نامکمل نسخہ مخطوطہ کی صورت میں استنبول کے ’’کتب خانہ آفندی‘‘ کی الماری نمبر ۲۳۹ میں موجود ہے اور اس نسخہ کا نمبر ’’۲۰۹۷‘‘ ہے۔ یہ دسویں جز کے شروع سے لے کر آخر کتاب یعنی اٹھارہویں جز تک ہے۔ جب کہ ایک نسخہ شیخ عبداللہ بن حمید کے پاس ہے یہ تیسرے جز سے لے کر نویں جز کے آخر تک ہے۔ ہمارے بھائی فاضل ڈاکٹر محمد صادق آیدن نے اس کی تحقیق کی ہے اور اس پر P.H.D کی ڈگری حاصل کی ہے۔ (طحّان) [3] لفظوں یعنی تلفظ میں اختلاف کا مرجع چاہے نقطے ہوں یا اشکال (یعنی اعراب میں اختلاف) دیکھیں ’’التقریب مع التدریب ۲/۲۹۷ (طحّان)