کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 276
ج: …طبقہء تبع تابعین میں چار بھائیوں کی مثال: سہیل، عبداللہ، محمد اور صالح کہ یہ چاروں ’’ابو صالح‘‘ کے بیٹے ہیں ۔ د: …طبقہء تبع تابعین میں پانچ بھائیوں کی مثال: سفیان، آدم، عمران، محمد اور ابراھیم کہ یہ پانچوں ’’عیینہ‘‘ کے بیٹے ہیں ۔ ھ: …طبقہء تابعین میں چھ بہن بھائیوں کی مثال: محمد، انس، یحییٰ، معبد، حفصہ اور کریمہ کہ یہ چھ بہن بھائی ’’سیرین‘‘ کی اولاد ہیں ۔ و: …طبقہء صحابہ میں سات بھائیوں کی مثال: نعمان، مَعقِل، عقیل، سُوَید، سِنَان، عبدالرحمن اور عبداللہ کہ یہ ساتوں بھائی ’’مُقَرِّن‘‘ کے بیٹے ہیں ۔ اور لطف کی بات یہ ہے کہ یہ ساتوں بھائی صحابی بھی ہیں اور مہاجر بھی کہ اس بزرگی و فضیلت میں کوئی دوسرا ان کا شریک نہیں [1] اور ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ ساتوں بھائی غزوئہ خندق میں بھی شریک تھے۔ ۴۔ معرفتِ برادران وخواہران پر مشہور تصانیف: الف: …’’کتاب الاخوۃ‘‘ یہ ابو مطّرف بن فُطَیس اندلسی کی تالیف ہے۔ ب: …’’کتاب الاخوۃ‘‘ اس کے مؤلّف ابو العباس سرّاج [2]ہیں ۔ ۴… معرفت مُتَّفِق و مُفْتَرِق ۱۔ متَّفِق اور مُفْتَرِق کی تعریف: الف: …لغوی تعریف: لفظ ’’مُتَّفِق‘‘ یہ ’’الاتفاق‘‘ مصدر کا اور ’’مُفتَرِق‘‘ ’’الافتراق‘‘ مصدر کا اسم فاعل کا صیغہ ہے اور معنی کے اعتبار سے یہ دونوں ایک دوسرے کی ضد ہیں (کہ اتفاق کا معنی ملنا، جڑنا اور یکساں ہونا ہے جب کہ افتراق کا معنی ایک دوسرے سے الگ ہونا ہے)۔ ب:… اصطلاحی تعریف: (محدثین کی اصطلاح میں ’’اتفاق‘‘ اور ’’افتراق‘‘ سے مراد) رواۃ اور ان کے آباء و اجداد اور اوپر کے ناموں کا تحریر اور لفظوں میں یکساں اور ایک ہونا جب کہ ان رواۃ کی ذاتوں کا مختلف ہونا ہے۔[3]
[1] مطلب یہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں ایسے سات بہن بھائی نہیں ملتے سوائے ان کے ، جو سب کے سب شرفِ ہجرت سے بھی سرفراز ہوں ۔ (طحان) [2] ابو العباس کا نام سرّاج ’’سُرُوج‘‘ یعنی زین سازی کے پیشہ کی طرف نسبت کی وجہ سے ہے کیوں کہ ان کے آباء و اجداد میں سے کوئی ’’زین سازی‘‘ کا کام کرتا تھا۔ ابو العباس کا نام محمد بن اسحاق بن ابراہیم ثقفی ہے جو بنو ثقیف کے آزاد کردہ غلام تھے۔ ابو العباس اپنے دور میں نیشاپور کے محدث تھے۔ امام بخاری اور امام مسلم نے ان سے حدیث روایت کی ہے (لہٰذا یہ شیخین کے شیخ ٹھہرے) ۳۱۳ھ میں وفات پائی ۔(طحّان) [3] النخبۃ مع شرحھا ص۶۸ (طحّان)