کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 273
ابوبکر بن ابی داؤد کہتے ہیں کہ ’’تابعات میں سے دو خواتین (اپنے علم و فضل اور زہد و عبادت میں ) سب سے افضل ہیں ، حفصہ بنتِ سیرین اور عمرۃ بنت عبدالرحمن اور ان کے بعد ام درداء کا رتبہ ہے۔‘‘[1]
۸۔ معرفت تابعین پر مشہور تصانیف:
اس باب میں ابو مطرف فُطَیس اندلسی کی کتاب ’’معرفۃ التابعین‘‘ معروف ہے۔[2]
مشقی سوالات
مندرجہ ذیل خالی جگہیں مناسب الفاظ سے پر کیجیے۔
۱۔ الصحابۃکلھم……
۲۔ رتن ہندی نے اپنے بارے میں …… ہونے کا دعوی کیا تھا۔
۳۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے تقریبا…… سے زیادہ اشخاص نے روایات بیان کی ہیں ۔
۴۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی روایات کی تعداد ……ہے۔
۵۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی روایات کی تعداد ……ہے۔
۵۔ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی روایات کی تعداد ……ہے۔
۶۔ حضرتِ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی روایات کی تعداد ……ہے۔
۷۔ حضرتِ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی روایات کی تعداد ……ہے۔
۸۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی روایات کی تعداد ……ہے۔
۹۔ عبد اللہ نامی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تعداد تقریبا …… ہے۔
۱۰۔ سب سے آخر میں وفات پانے والے صحابی کا نام ……ہے۔ انہوں نے …… ہجری میں وفات پائی۔
مندرجہ ذیل سوالات کے مختصر جوابات تحریر کیجیے۔
۱۔ صحابی کی معرفت کیوں کر حاصل ہوتی ہے؟ اور اس سے کیا فائدہ حاصل ہوسکتا ہے؟
۲۔ عبادلہ سے کون لوگ مراد ہیں ؟
۳۔ فقہائے سبعہ کون لوگ ہیں ؟
۴۔ تابعین میں سے سب سے زیادہ فضیلت کسے حاصل ہے؟ اختلاف کی وجہ بھی تحریر کیجیے۔
[1] مذکورہ ام درداء، ’’ام درداء صُغرٰی‘‘ ہیں جن کا نام ھجیمہ یا جھیمہ ہے۔ (یہ تابعیہ ہیں ) اگرچہ یہ بھی حضرتِ ابودرداء رضی اللہ عنہ کی ہی بیوی ہیں مگر جو ’’ام درداء‘‘ صحابیہ ہیں ان کا نام ’’خیرہ‘‘ ہے۔ جو ’’ام درداء کبری‘‘ کہلاتی ہیں اور وہ حضرت ابو درداء کی پہلی بیوی ہیں ۔ (طحّان)
[2] دیکھیں ’’الرسالۃ المستطرفۃ‘‘ ، ص: ۱۰۵۔ (طحّان)