کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 272
ب: …ابن سعد نے چار ج: …اور حاکم نے ان کے پندرہ طبقات بیان کیے ہیں ، جن میں سب سے پہلا طبقہ ان تابعین کا ہے جنہوں نے عشرئہ مبشرہ کو پایا ہے۔ ۴۔ مُخَضْرَمِیْن: لفظ ’’مخضرمین‘‘ یہ ’’مُخَضْرَم‘‘ کی جمع ہے۔ اور ’’مُخَضْرَم‘‘ اس شخص کو کہتے ہیں جس نے جاہلیت کا زمانہ بھی پایا اور عہدِ رسالت بھی پایا اور عہدِ رسالت میں ہی اسلام بھی لے آیا ہو، مگر بحالتِ اسلام جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نہ کر سکا ہو۔ مخضرمین کے بارے میں صحیح قول یہی ہے کہ یہ لوگ تابعین میں شمار ہوتے ہیں ۔ مخضرمین کی تعداد تقریباً بیس ہے جیسا کہ امام مسلم نے ان کی یہی تعداد شمار کروائی ہے مگر صحیح یہ ہے کہ ان کی تعداد بیس سے زیادہ ہے۔ ان میں ابو عثمان نہدی اور اسود بن یزید نخعی زیادہ مشہور ہیں ۔ ۵۔ فقہائے سبعہ: ’’فقہائے سبعۃ‘‘ یہ کبار علمائے تابعین میں سے ہیں اور (حسنِ اتفاق سے) سب کے سب مدنی ہیں ، جو یہ ہیں : سعید بن مسیّب قاسم بن محمد عروہ بن زبیر خارجہ بن زید ابو سلمہ بن عبدالرحمن عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ اور سلیمان بسیار[1] ۶۔ افضل ترین تابعی: افضل ترین تابعی (کون ہیں ، ان) کے بارے میں علماء کے متعدد اقوال ہیں ۔ مشہور قول یہ ہے کہ سب سے افضل حضرت سعید بن مسیّب ہیں ۔ ابو عبداللہ محمد بن خفیف شیرازی (اس بارے میں علماء کے متعدد اقوال نقل کرتے ہوئے) کہتے ہیں کہ: الف: …اہل مدینہ کا قول ہے کہ سب سے افضل تابعی سعید بن مسیّب ہیں ۔ ب: …علمائے کوفہ کا کہنا ہے کہ’’اویس قرنی‘‘ ہیں اور ج: …اہلِ بصرہ کاقول ہے کہ ’’حسن بصری‘‘ سب سے افضل تابعی ہیں ۔ ۷۔ افضل ترین تابعات:
[1] ابن مبارک رحمۃ اللہ علیہ نے ابو سلمہ کی جگہ ’’سالم بن عبداللہ بن عمر‘‘ کو جب کہ ابو زناد نے ان دونوں یعنی ابو سلمہ اور سالم کی جگہ ’’ابوبکر بن عبدالرحمن‘‘ کو فقہائے سبعہ میں شمار کیا ہے۔ (طحّان)