کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 271
جب کہ ان سے پہلے سب سے آخر میں جوارِ رحمتِ الٰہی میں جانے والے صحابی حضرت انس رضی اللہ عنہ ہیں جنہوں نے ۹۳ھ میں بصرہ میں انتقال فرمایا۔[1]
۱۳۔ معرفتِ صحابہ پر مشہور تصانیف:
الف:… ’’الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ‘‘: مولف ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ
ب: …’’اُسدُ الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ‘‘: مولف علی بن محمد جَزَری المعروف علامہ ابن اثیر رحمہ اللہ
ج:…’’ الاستیعاب فی اسماء الاصحاب‘‘: مولف علامہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ
۲… معرفتِ تابعین
۱۔ تابعی کی تعریف:
الف: …لغوی تعریف: لفظ ’’تابعین‘‘ یہ ’’تَابِعیٌّ‘‘ یا ’’تَابِعُ‘‘ کی جمع ہے جو ’’تَبِعَہُ‘‘ فعل سے اسمِ فاعل کا صیغہ ہے جس کا معنی ہے کسی کے پیچھے چلنا۔
ب: …اصطلاحی تعریف: (محدثین اور جملہ علماء کی اصطلاح میں تابعی) یہ وہ شخص ہے جس نے حالت اسلام میں کسی صحابی سے ملاقات کی ہو اور پھر اسلام پر ہی وفات پا گیا ہو۔‘‘[2]
اور ایک قول یہ ہے کہ ’’تابعی اس کو کہتے ہیں جس نے صحابی (کی صرف زیارت ہی نہ کی ہو بلکہ صحابی) کی صحبت (بھی) اٹھائی ہو۔‘‘[3]
۲۔ معرفت تابعین کے فوائد:
(محدثین نے علوم الحدیث کی اس نوع کے متعدد فوائد بیان کیے ہیں ، جن میں ایک اہم فائدہ) حدیث مرسل کا حدیث مُتَّصِل سے امتیاز حاصل کرنا (ہے تاکہ کسی تابعی کی حدیث کو کوئی شخص صحابی کی حدیث نہ سمجھ لے)۔
۳۔ طبقاتِ تابعین:
تابعین کے طبقات کی تعداد میں اختلاف ہے، علماء نے اپنی اپنی رائے (اور اجتہاد) کے مطابق ان کو (مختلف طبقات میں ) تقسیم کیا ہے، (چناں چہ):
الف: …امام مسلم نے ان کے تین
[1] اس کے علاوہ مفسرین، مولفین اور عشرہ مبشرہ صحابہ کے تعارف کے لیے دیکھیں ’’علوم الحدیث ص۲۳۰، ۲۳۱، ۲۳۵‘‘ اور کاتبین وحی کے تعارف کے لیے دیکھیں بندہ عاجز مترجم کی تالیف ’’نسیم البیان شرح التبیان فی علوم القرآن‘‘ فصل چہارم از ‘‘ص۱۵۰ تا۱۸۷‘‘
[2] النخبۃ مع شرحھا ص۸۵ (طحّان)
[3] الکفایۃ ص۱۲ (طحّان)