کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 270
۸۔ حضراتِ صحابہ کی تعداد:
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی (حتمی اور قطعی) تعداد کا کوئی دقیق اعداد و شمار نہیں ، البتہ علماء کے اس بابت متعدد اقوال ہیں جن (کے مجموعہ) سے یہ مستفاد ہوتا ہے کہ صحابۂ کرام کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ تھی۔ ان میں سے سب سے مشہور قول ابو زرعہ رازی کا ہے کہ، ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے پیچھے ایک لاکھ چودہ ہزار ایسے صحابہ چھوڑ گئے جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو بیان بھی کیا اور جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث کو سنا بھی۔‘‘[1]
۹۔ طبقات (ومراتب) کی تعداد:
صحابہ رضی اللہ عنہم کرام کے طبقات کی تعداد میں (علماء و محققین کا) اختلاف ہے۔ چناں چہ بعض نے اسلام یا ہجرت یا اہم غزوات میں سبقت کے اعتبار سے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے طبقات بنائے ہیں ، جب کہ بعض نے دوسرے اعتبارات سے طبقاتِ صحابہ رضی اللہ عنہم کی تقسیم بیان کی ہے۔ بہرحال ہر ایک نے طبقات کی ان اقسام (اور ان کی تعداد) کو اپنے اپنے اجتہاد سے بیان کیا ہے۔ (چناں چہ)
الف: …ابن سعد نے صحابۂ کرام کے پانچ طبقات بیان کیے ہیں ۔
ب:… جب کہ حاکم نے بارہ طبقات بیان کیے ہیں ۔
۱۰۔ افاضل صحابہ:
اہل سنت کا اس بات پر اجماع ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے علی الاطلاق حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سب سے افضل ہیں اور ان کے بعد حضرتِ عمر رضی اللہ عنہ ہیں ۔ اور جمہور اہلِ سنت کا یہ قول ہے کہ ان حضرات کے بعد سب سے افضل حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں ۔ پھر عشرہ مبشرہ، پھر بدری صحابہ پھر اہلِ احد اور پھر بیعتِ رضوان میں شرکت کرنے والے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سب سے افضل ہیں ۔
۱۱۔ سب سے پہلے اسلام لانے والے:
الف: …آزاد مردوں میں سے: حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
ب: …بچوں میں سے : حضرت علی رضی اللہ عنہ
ج: …عورتوں میں سے : ام المومنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا
د: …آزاد کردہ غلاموں میں سے (یعنی موالی میں سے) : حضرتِ زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ
ھ: …اور غلاموں میں سے:حضرت بلال بن رباح رضی اللہ عنہ سب سے پہلے اسلام لائے۔
۱۲۔ سب سے آخر میں وفات پانے والے صحابی:
یہ حضرت ابو طفیل عامر بن واثلہ لیثی رضی اللہ عنہ ہیں جنہوں نے ۱۰۰ھ میں مکہ مکرمہ میں اس دارِ فانی کو رخصت کیا۔
[1] التقریب مع التدریب ۲/۲۲۰ (طحّان)