کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 267
۱… معرفتِ صحابہ
۱۔ صحابی کی تعریف:
الف: …لغوی تعریف: لغت کے اعتبار سے لفظ ’’الصحابۃ‘‘ مصدر ہے جو ’’صُحْبۃٌ‘‘ کے معنی میں ہے۔ اسی سے لفظ ’’صحابی‘‘ اور ’’صاحب‘‘ ہے جن کی جمع ’’اصحاب‘‘ اور ’’صَحْبٌ‘‘ آتی ہے اور لفظ ’’صحابہ‘‘ اکثر ’’اصحاب‘‘ کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔
ب: …اصطلاحی تعریف: (علماء، فقہاء، محدثین اور اصولیین کی اصطلاح میں ) صحابی وہ شخص ہے جس نے بحالتِ اسلام جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (زیارت و) ملاقات کی ہو اور اسلام پر ہی جان جان آفریں کے سپرد کردی ہو اگرچہ اس دوران وہ اسلام سے پھر بھی گیا ہو( مگر بعد میں تائب ہو کر تازیست مسلمان رہا ہو) کہ (صحابی کی تعریف میں ) یہی زیادہ صحیح قول ہے۔[1]
۲۔ معرفت صحابہ کی (ضرورت و)اہمیّت اور فائدہ:
معرفت صحابہ بڑا عظیم الشان، بلند مرتبہ، اور عظیم و بے بہا فوائد پر مشتمل علم ہے۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ حدیثِ مُتَّصِل اور حدیثِ مُرسَل میں امتیاز حاصل ہو جاتا ہے۔
۳۔ کسی صحابی کی صحابیت کی کیوں کر معرفت حاصل ہوتی ہے؟:
(کسی صحابی کی) صحابیت کو درجِ ذیل پانچ امور میں سے کسی ایک کے ذریعے جانا جاسکتا ہے، جو یہ ہیں :
الف: …تواتر: [2] جیسے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ، حضرتِ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور عشرہ مبشرہ رضی اللہ عنہم (کہ ان سب حضرات کا صحابی ہونا امت کے تواتر سے ثابت ہے)
[1] نخبۃ الفکر ص۵۷ (طحّان)
مذکورہ بالا تعریف سے ہمیں یہ فوائد حاصل ہوئے۔
اگر کسی نے اسلام لانے سے پہلے رخِ انور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ہو تو وہ صحابی شمار نہ ہوگا۔
زیارتِ تو بحالت اسلام کی مگر انجام کفر پر ہوا تو بھی صحابی نہ کہلائے گا۔
بحالت اسلام شرفِ زیارت نصیب پانے والا اگر بعد میں کافر ہو گیا مگر پھر توبہ کرکے دائرہ اسلام میں داخل ہو گیا تو اصح قول یہی ہے کہ وہ صحابی کہلانے کی سعادت سے محروم نہ ٹھہرایا جائے گا۔
چہرہ انور کی زیارت کا قصد تھا یا نہ تھا، یا ارادہ کسی اور کے دیکھنے کا تھا مگر نگاہ جمالِ جہاں آرا صلی اللہ علیہ وسلم پر جاپڑی یا خود جناب رسالت مآب ختمی المرتبت صلی اللہ علیہ وسلم کی نظرِ التفات ان پر جاپڑی اور وہ ایمان لے آئے تو ہر حال میں صحابی کہلائیں گے (علوم الحدیث بتصرفٍ وزیادۃٍ کثیرۃ ص۲۲۸)
[2] یعنی عہد رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے لے کر آج تک امت کے ہر عہد اور طبقے میں ایک بڑی معتمد جماعت کا کسی کے متعلق یہ بیان ہو کہ وہ جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے (علوم الحدیث، ص: ۲۳۹)