کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 266
فصل دوم معرفت رواۃ کا بیان یہ فصل ’’علوم الحدیث کی اکیس (۲۱) انواع پر مشتمل ہے، جو یہ ہیں : ۱۔ معرفتِ صحابہ ۲۔ معرفتِ تابعین ۳۔ معرفتِ برادران وخواہران (یعنی بھائی بہنوں کی معرفت) ۴۔ معرفتِ مُتَّفق ومُتفتَرِق ۵۔ معرفتِ مُؤتَلِف ومختَلِف ۶۔ معرفتِ متشابہ ۷۔ معرفتِ مُھْمَل ۸۔ معرفتِ مُبْھَمات ۹۔ معرفتِ وُحْدان ۱۰۔ مختلف ناموں یا صفات کے ساتھ ذکر کیے جانے والوں کی معرفت ۱۱۔ مفرد ناموں ، کنیتوں اور القاب کی معرفت ۱۲۔ کنیت سے شہرت پانے والوں کے ناموں کی معرفت ۱۳۔ معرفت القاب ۱۴۔ باپ کے علاوہ (یعنی دادا وغیرہ) کی طرف منسوب ہونے والوں کی معرفت ۱۵۔ خلافِ ظاہر نسبتوں کی معرفت ۱۶۔ تواریخِ رواۃ کی معرفت ۱۷۔ اختلاط کا شکار ہونے والے ثقہ رواۃ کی معرفت ۱۸۔ علماء اور رواۃ کے طبقات کی معرفت ۱۹۔ موالی علماء اور رواۃ کی معرفت ۲۰۔ ثقہ اور ضعیف رواۃ کی معرفت ۲۱۔ رواۃ کے اوطان اور بلادو امصار کی معرفت[1]
[1] علوم الحدیث کی یہ اکیس انواع روایانِ حدیث کی زندگیوں پر مکمل روشنی ڈالتی ہیں اور ان کے مجموعہ کو ’’علم اسماء الرجال‘‘ کہتے ہیں کہ اس کے ذریعے راویانِ حدیث کی مکمل زندگی سے واقفیت حاصل ہوتی ہے۔ علامہ اسعدی نے اس مقام پر ایک پُر مغز مقالہ لکھا ہے جس کا مطالعہ بے حد مفید ہے۔ شائقینِ علم وہاں دیکھ لیں ۔ دیکھیں ’’علوم الحدیث ص۲۲۵۔۲۲۷‘‘