کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 264
اس کی تفصیل گزر چکی ہے۔ جب کہ ٹھیک اس وقت ہم دیکھتے ہیں کہ سہمی امام مالک رحمہ اللہ سے عمر میں چھوٹے ہیں ۔ مزید برآں یہ کہ انہوں نے بڑی لمبی عمر پائی کیوں کہ ان کی عمر تقریباً سو سال کی تھی۔ اس لیے ان دونوں کی وفات میں یعنی زہری (جو امام مالک سے بڑے) اور سہمی (جو امام مالک رحمہ اللہ سے چھوٹے تھے جب کہ امام مالک رحمہ اللہ سے روایت کرنے میں دونوں مشترک ہیں ) کی وفات میں کافی بڑا زمانی فرق پیدا ہو جاتا ہے۔
اور اس کی اور زیادہ واضح (اور آسان) تعبیر یوں کی جاسکتی ہے کہ راوی سابق (جیسے ہماری دی گئی مثال میں امام زھری) مذکورہ مروی عنہ (جو امام مالک رحمہ اللہ ہیں ) کا شیخ ہوتا ہے جب کہ راویء لاحق (جیسے سہمی) مذکورہ مروی عنہ کا شاگرد ہوتا ہے جب کہ اس شاگرد نے لمبی زندگی پائی ہوتی ہے (جیسے سہمی نے جو امام مالک کے شاگرد ہیں اور بہ نسبت امام زہری کے ’’راویء لاحق‘‘ ہیں ، سو سال کی عمر پائی۔ اور ایک صدی ایک قرن ہوتا ہے۔ سبحان اللہ!)
۳۔ سابق ولاحق (کی تحقیق اور تعیین) کے فوائد:
الف : …دِلوں میں اسناد کے عالی ہونے کی لذت کا بیٹھ جانا۔
ب: …اور راویء لاحق کی سند کے منقطع ہونے کا وہم نہ ہونا۔
۴۔ مشہور تصانیف:
اس باب میں خطیب بغدادی رحمہ اللہ کی ’’السابق واللاحق‘‘ مشہور کتاب ہے۔
مشقی سوالات
مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات تحریر کیجیے۔
۱۔ سند اس امت کی خصوصیت کیوں کر ہے؟
۲۔ عالی سند کسے کہتے ہیں ؟ نیز اس کی کیا اہمیت ہے؟
۳۔ نازل سند کسے کہتے ہیں ؟ اور اس میں کس نقصان کا اندیشہ موجود ہے؟
۴۔ علو مطلق اور علو نسبی میں کیا فرق ہے؟
۵۔ سند کو عالی بنانے کے کون سے طریقے ہیں ؟
۶۔ مسلسل روایت کسے کہتے ہیں ؟ نیز بتائیے کہ اس کے لیے تگ و دو کرنے سے عملی طور پر کیا فائدہ ہوتا ہے؟
۷۔ روایۃ الأکابر عن الأصاغر کی جانچ پڑتال سے کیا فائدہ ہوتا ہے؟
۸۔ عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کی وضاحت کیجیے۔
۹۔ مدبج کا اصطلاحی مفہوم کیا ہے؟ نیز اس کی وجہ تسمیہ بھی تحریر کیجیے۔
۱۰۔ روایۃ الاقران اور مدبج کی جستجو سے کیا فائدہ حاصل ہوتا ہے؟