کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 263
۶۔ مشہور تصانیف: الف: …’’اَلْمُدَبَّجُ‘‘ یہ دارِ قطنی رحمہ اللہ کی تصنیف لطیف ہے۔ ب: …روایۃُ الْاَقْرَان ۔ اس کے مولف ابو الشیخ عبداللہ بن محمد اصبہانی رحمہ اللہ ہیں ۔ ۷… سابق و لاحق ۱۔ سابق ولاحق کی تعریف: الف: …لغوی تعریف: لفظ ’’سابق‘‘ ’’السَّبْق‘‘ مصدر سے اسم فاعل کا صیغہ ہے جس کا معنی ہے ’’متقدم‘‘ (پہلے، آگے رہنے والا اور سبقت لے جانے والا) اور ’’لاحق‘‘ یہ ’’اللَّحَاق‘‘مصدر سے اسم فاعل کا صیغہ ہے جس کا معنی ہے متاخّر (بعد میں آنے والا اور پیچھے آنے والا) اور (دونوں سے) مراد پہلے وفات پانے والا اور بعد میں وفات پانے والا راوی ہے۔ ب: …اصطلاحی تعریف: (محدثین کی اصطلاح میں سابق ولاحق سے مراد) کسی شیخ سے روایت کرنے میں دو ایسے اشخاص کا مشترک ہونا (ہے) جن دونوں کی وفات میں کافی مدت کا فاصلہ ہو۔[1] ۲۔ سابق ولاحق کی مثال: الف: …محمد بن اسحاق سراج[2]: (یہ) امام بخاری رحمہ اللہ اور خفاف (دونوں کے استاد ہیں ، اس لیے یہ دونوں حضرات) ان سے روایت کرنے میں مشترک ہیں جب کہ ان دونوں کی وفات میں ایک سو سینتیس سال یا اس سے بھی زیادہ کا عرصہ ہے۔[3] ب: …امام مالک رحمہ اللہ : (یہ) زہری اور احمد بن اسماعیل سہمی (دونوں کے شیخ اور استاد ہیں اور یہ دونوں بزرگ) ان سے روایت کرنے میں مشترک ہیں حالاں کہ ان دونوں کی وفات میں ایک سو پینتیس سال کی (طویل) مدت ہے۔ کیوں کہ زہری رحمہ اللہ نے ۱۲۴ھ میں جب کہ سہمی نے ۲۵۹ھ میں وفات پائی تھی۔ اس (دوسری مثال) کی وضاحت یوں ہے کہ زہری امام مالک رحمہ اللہ سے عمر میں بڑے تھے کیوں کہ زہری کا شمار حضرات تابعین میں ہوتا ہے جب کہ امام مالک رحمہ اللہ تبع تابعین میں سے ہیں ۔ چناں چہ زھری رحمہ اللہ کی امام مالک رحمہ اللہ سے روایۃ کو (محدثین کی اصطلاح میں ) ’’روایۃ الاکابر عن الاصاغر‘‘ (کی نوع میں ) شمار کیا جاتا ہے جیسا کہ
[1] التقریب مع التدریب ۲/۲۶۲ (طحّان) [2] سراج ۲۱۶ھ میں پیدا ہوئے اور ۳۱۳ھ میں ۹۷ سال کی عمر پا کر وفات پا گئے تھے۔ (طحّان) [3] امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ۲۵۶ھ میں وفات پائی جب کہ ابو الحسین احمد بن محمد خفّاف نیشاپوری رحمۃ اللہ علیہ نے ۳۹۳ھ میں وفات پائی۔ ایک قول ۳۹۴ھ اور ایک قول ۳۹۵ھ میں بھی وفات پانے کا ہے (طحّان)