کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 260
۵… روایۃ الابناء عن الآباء یعنی بیٹوں کا باپوں سے روایت کرنا ۱۔ روایۃ الابناء عن الآباء کی تعریف: یہ کسی حدیث کی سند میں اس بات کا پایا جانا ہے کہ بیٹا صرف اپنے باپ سے یا اپنے باپ کے واسطے سے اپنے دادا سے (یا اس سے بھی اوپر کے دادا سے) حدیث روایت کر رہا ہو۔ ۲۔ ’’روایۃ الابناء عن الآباء‘‘ کی سب سے اہم نوع: اس کی سب سے اہم قسم وہ ہے جس میں باپ یا دادا کا نام مذکور نہ ہو کیوں کہ اس میں باپ یا دادا کے نام کی معرفت کے لیے تحقیق و تفتیش کی ضرورت ہوتی ہے۔[1] ۳۔ انواع: اس کی دو اقسام ہیں : الف:… راوی صرف اپنے باپ سے روایت کرے اور بس۔ (یعنی دادا سے روایت نہ کرے) اور یہی قسم اکثر ہے۔ اس کی مثال جیسے ابوالعشراء کا اپنے باپ سے روایت کرنا۔[2] ب: …راوی اپنے باپ کے واسطہ سے دادا سے یا باپ کے واسطہ سے دادا اور اوپر کے دادا سے روایت کرے۔[3] اس کی مثال عمرو بن شعیب کا اپنے باپ کے واسطہ سے دادا سے روایت کرنا ہے۔[4] ۴۔ فوائد: (محدثین نے ’’روایۃ الابناء عن الآباء‘‘ کے متعدد فوائد بیان کیے ہیں ۔ جن میں سے چند کو ذیل میں درج کیا جاتا ہے): الف:… (اس علم کا پہلا فائدہ یہ ہے کہ) جب (سند حدیث میں ) راوی کے باپ یا دادا کے نام کی صراحت نہ
[1] نیز ایسی صورت میں اس امر کے تعیین کی ضرورت بھی پیش آتی ہے کہ ’’دادا‘‘ سے مراد راوی کا دادا ہے یا راوی کے باپ کا دادا۔ غرض ان امور کا جاننا اس علم یعنی ’’روایۃ الابناء عن الآباء‘‘ کا فائدہ ہے۔ (علوم الحدیث، ص: ۲۹۹ بزیادۃٍ) [2] ابو العشراء اور اس کے باپ کے نام کی تعیین میں مختلف اقوال ہیں ۔ سب سے مشہور قول ’’اسامہ بن مالک‘‘ کا ہے۔ (طحّان) [3] اس باب میں زائد سے زائد مسلسل چودہ پشتوں تک کی روایت منقول ہے۔(علوم الحدیث بتصرفٍ ص۲۹۹) [4] مذکورہ عمرو کا نسب محدثین نے یوں بیان کیا ہے، ’’عمرو بن شعیب بن محمد بن عبداللہ بن عمرو بن عاص‘‘۔ چناں چہ عمرو کے دادا محمد ہیں (جو حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کے صاحب زادے ہیں ) لیکن علماء تحقیق اور چھان بین کے بعد اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ ’’جدّہ‘‘ میں ضمیر کا مرجع (عمرو نہیں بلکہ) شعیب ہے۔ اب مطلب یہ بنا کہ عمرو اپنے والد کے واسطے سے ان کے دادا حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص سے روایت کیا کرتے تھے جو مشہور صحابیء رسول ہیں ۔ (طحّان)