کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 256
راوی نے ’’ملتزم‘‘ پر ہی بیان کیا)۔
۴۔احادیث مسلسلہ کی سب سے افضل قسم:
ان میں سب سے افضل حدیث وہ ہے جو سماع کے اتصال اور عدمِ تدلیس پر دلالت کرتی ہو۔ (یعنی وہ حدیث انقطاع اور تدلیس کی خرابیوں سے پاک ہو)
۵۔ حدیث مسلسل کے فوائد:
(محدثین نے حدیث مسلسل کے متعدد فوائد گنوائے ہیں ، جن میں سے) ایک فائدہ یہ ہے کہ حدیث مسلسل رواۃ کے زیادہ ضبط (اور حفظ) پر مشتمل ہوتی ہے(کہ راوی نہ صرف حدیث بیان کرتا ہے بلکہ اس کے جملہ احوال، صفات، مقامات، کیفیات اور پس منظر تک کو روایت کرتا ہے جو اس کے حفظ و ضبط کے اتقان کی شہادت ہوتی ہے)۔
۶۔ کیا پوری اسناد میں تسلسل کا پایا جانا شرط ہے؟:
(اس کا جواب یہ ہے کہ) پوری اسناد میں (شروع سے لے کر آخر تک) تسلسل کا پایا جانا شرط نہیں کہ کبھی اسناد کے وسط یا آخر میں یہ تسلسل ٹوٹ بھی جاتا ہے۔ البتہ ایسی صورت میں محدثین یہ کہہ (کر حدیث مسلسل میں پائے جانے والے انقطاع کی طرف اشارہ کر) دیتے ہیں کہ، ’’یہ حدیث فلاں (راوی) تک مسلسل ہے۔‘‘
۷۔ تسلسل اور صحت کا آپس میں کوئی ربط (وتعلق) نہیں :
(یعنی یہ ضروری نہیں کہ جو حدیث مسلسل ہو وہ صحت کی سب شروط کی بھی جامع ہو) چناں چہ حدیث مسلسل تسلسل میں کسی خرابی یا ضعف (کے پائے جانے) سے کم ہی محفوظ ہوتی ہے(کہ اس میں کہیں نہ کہیں کوئی نہ کوئی خلل پایا جاتا ہے جس سے اس کی صحت کا معیار گر جاتا ہے) اگرچہ خود اصل حدیث جو تسلسل کے طریق کے علاوہ کسی دوسرے طریق سے مروی ہو، صحیح ہی کیوں نہ ہو۔
۸۔ احادیث مسلسلہ پر مشہور تصانیف:
الف: …’’المُسَلْسَلَاتُ الکُبْرٰی‘‘ یہ علامہ سیوطی رحمہ اللہ متوفی ۹۱۱ھ کی تصنیف لطیف ہے جو ۸۵ احادیث پر مشتمل ہے۔
ب: …’’المناھل السلسلۃ فی الآحادیث المُسَلْسَلۃِ‘‘ اس کے مولف محمد عبدالباقی ایوبی رحمہ اللہ متوفی ۱۳۶۴ھ ہیں ۔ یہ کتاب ۲۱۲ احادیثِ مسلسلہ پر مشتمل ہے۔