کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 254
کہ اس حدیث میں تسلسل یوں بنا کہ اس حدیث کے ہر راوی نے یہ روایت بیان کرتے وقت (اپنے شاگردوں سے) یہ کہا، ’’وَاَنَا اُحِبُّکَ فَقُلْ ‘‘ ’’اور میں تم سے محبت کرتا ہوں لہٰذا کہو( پھر آگے حدیث بیان کرتے)۔‘‘ [1]
۲۔ مسلسل باحوال الرواۃ الفعلیۃ:…(یعنی وہ حدیث جس کے سب رواۃ کسی فعل میں شروع اسناد سے لے کر آخر تک متفق و مشترک اور تسلسل کے ساتھ ہوں ) اس کی مثال حضرتِ ابوہریرہ کی یہ حدیث ہے، ’’حضرتِ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ، ’’ابوالقاسم (حضرت محمد) صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مبارک انگلیاں میری انگلیوں میں ڈال کر ارشاد فرمایا، ’’رب تعالیٰ نے زمین کو بروز ہفتہ پیدا فرمایا۔‘‘
اب اس حدیث میں تسلسل کی صورت یوں بنی کہ اس حدیث کو روایت کرتے وقت ہر استاذ نے اپنے شاگرد کی انگلیوں میں انگلیاں ڈال کر اسے بیان کیا۔‘‘[2]
۳۔ مسلسل باحوال الرواۃ القولیۃ والفعلیۃ:…(یعنی وہ حدیث جس کے سب رواۃ شروع اسناد سے لے کر آخرتک کسی فعل اور قول دونوں میں متفق و مشترک اور تسلسل کے ساتھ ہوں ) اس کی مثال حضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے، وہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’بندہ (اس وقت تک) ایمان کی حلاوت (اور اس کی لذت) نہیں پاسکتا یہاں تک کہ تقدیر کی اچھائی برائی اور تلخی و شیرینی (غرض ہرحال) پر ایمان (نہ) لے آئے،(حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ) اور (پھر یہ ارشاد فرما کر) جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی داڑھی مبارک کو مٹھی میں لے کر فرمایا، ’’میں (رب کی) تقدیر پر ایمان لایا اس کی اچھائی برائی پر( بھی) اور اس کی تلخی و شیرینی پر (بھی)۔‘‘ [3]
اب اس حدیث میں تسلسل کی صورت یوں ہے کہ اس حدیث کو بیان کرنے کے (بعد) ہر راوی نے اپنی داڑھی کو مٹھی میں لیا اور پھر حدیث کا یہ ٹکڑا بیان کیا، ’’اَمِنْتُ بِالْقَدْرِ خَیْرِہٖ وَشَرِّہٖ، حُلُوِّہٖ وَمُرِّہٖ‘‘(یہ حدیث مسلسل کی پہلی قسم کا بیان تھا جو رواۃ کے احوال سے متعلق تھی۔ جس کی تین قسمیں تھیں ۔ اب ذیل میں حدیث مسلسل کی دوسری قسم کا بیان ملاحظہ کیجیے!)
ب: …مسلسل بصفات الرواۃ:…(بدیہی طور پر) رواۃ کی صفات کی دو اقسام (ہوسکتی) ہیں ۔ صفات قولیہ اور صفاتِ فعلیہ (ذیل میں دونوں کا تعارف اور مثال درج کی جاتی ہے)۔
۱۔ مسلسل بصفات الرواۃ القولیہ:…(یہ وہ حدیث ہے جس کے تمام رواۃ شروع اسناد سے لے کر آخر
[1] اخرجہ ابو داؤد۔ کتاب الوتر ۲/۸۶ حدیث رقم ۱۵۲۲(طحّان)
اور اس حدیث کو ’’حدیث المسلسل بالمحبۃ‘‘ بھی کہتے ہیں (علوم الحدیث، ص: ۲۹۲)
[2] اخرجہ الحاکم مسلسلاً فی معرفۃ علوم الحدیث ص۴۲ (طحّان)
[3] اخرجہ الحاکم مسلسلاً فی معرفۃ علوم الحدیث ص۴۰ (طحّان)