کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 253
لیے رکھا گیا ہے کہ اجزاء کے درمیان تماثل اور اتصال کے اعتبار سے یہ ’’سلسلہ‘‘ یعنی زنجیر کے مشابہ ہے۔ ب: …اصطلاحی تعریف: (محدثین کی اصطلاح میں ) حدیث مسلسل وہ حدیث ہے جس کی اسناد کے رجال خود یا روایت کی کسی صفت یا حالت میں ایک تسلسل کے ساتھ ہوں [1] (کہ شروع سے لے کر آخر تک سب کے سب رجال تسلسل کے ساتھ ایک صفت پر ہوں یا سب کے سب حدیث کو کسی خاص صفت کے ساتھ لگاتار بیان کریں )۔ ۲۔ اصطلاحی تعریف کی شرح: یعنی مسلسل وہ حدیث ہے جس کے سب کے سب رواۃ درج ذیل امور میں ایک تسلسل کے ساتھ ہوں : الف: …رواۃ کی کسی ایک صفت میں سب مشترک ہوں یا ب: …رواۃ کی کسی حالت میں سب مشترک ہوں یا ج: …روایت کی کسی صفت میں مشترک ہوں ۔ ۳۔ حدیثِ مسلسل کی اقسام: تعریف کی (مذکورہ) شرح سے ہی یہ بات از خود عیاں ہو جاتی ہے کہ ’’حدیث مسلسل کی تین قسمیں ہیں ، جو یہ ہیں : (۱) مسلسل باحوال الرواۃ (۲) مسلسل بصفاتِ الرواۃ اور مسلسل بصفاتِ الروایۃ ذیل میں تینوں انواع کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا جاتا ہے۔ الف: …مسلسل باحوال الرواۃ:رواۃ کے یہ احوال خواہ ان کے اقوال ہوں یا افعال یا اقوال و افعال دونوں ہوں (اس لحاظ سے ’’حدیث مسلسل باحوال الرواۃ‘‘ کی بھی تین قسمیں بن گئیں ، جو یہ ہیں ): ۱۔ مسلسل باحوالِ الروایۃ القولیۃ:…(یعنی وہ حدیث جس کے سب رواۃ کسی قول میں شروع اسناد سے لے کر آخر تک مشترک و متفق اور تسلسل کے ساتھ ہوں ) اس کی مثال حضرتِ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی وہ حدیث ہے جس میں جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں ارشاد فرماتے ہیں : ’’اے معاذ! مجھے تم سے محبت ہے پس تم ہر نماز میں یہ دعا مانگا کرو، ’’اَللّٰھُمَّ اَعِنِّیْ عَلَی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ‘‘ ’’اے اللہ! اپنے ذکر و شکر اور عبادت کی خوبی پر میری مدد فرما۔‘‘
[1] التقریب مع التدریب ۲/۱۸۷ (طحّان) البتہ حدیث کے مسلسل کہلانے کے لیے سب ہی رواۃ کا کسی خاص صفت یا حالت میں تسلسل کے ساتھ مشترک ہونا ضروری نہیں بلکہ اس کے لیے اکثر کا اشتراک کافی ہے، اور اگر یہ تسلسل درمیان میں یا آخر میں جاکر ختم ہو جاتا ہے تو محدثین حضرات اس کی تصریح کر دیا کرتے ہیں کہ یہ حدیث فلاں فلاں تک مسلسل ہے۔ (علوم الحدیث، ص: ۲۹۱ بتصرفٍ کثیر وزیادۃٍ)