کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 250
احد الکتب المعتمدۃ المؤلّفۃ فی الحدیث‘‘ کہتے ہیں ) اور (متاخرین علماء نے اس کی کل پانچ صورتیں بیان کی ہیں ، جن میں سے ایک یہی مذکورہ قسم ہے کہ کتبِ صحاح وغیرہ سے کسی روایت کی طرف نسبت کرکے قرب حاصل کرنا اور اسناد کو عالی کرنا۔ جب کہ اس کی باقی چار صورتیں موافقت، ابدال، مساوات اور مصافحہ ہیں ، مگر ان میں سے) یہی (پہلی) وہ صورت ہے جس کی طرف (ان) متاخرین علماء نے بہ نسبت موافقت، ابدال، مساوات اور مصافحہ کے زیادہ توجہ دی ہے۔ (ذیل میں ان چاروں قسموں کا تعارف بھی ملاحظہ کیجیے!)
۱۔ موافقت:
یہ کسی مصنّف کے شیخ تک ایک دوسرے طریق سے (کم واسطوں کے ساتھ) پہنچنا ہے کہ اگر اس حدیث کو مصنف کے طریق سے اس سے روایت کیا جائے تو (اس کے واسطوں کی تعداد بہ نسبت) اس دوسرے طریق کے واسطوں کی تعداد کم ہو۔
موافقت کي مثال:… اس کی (دلچسپ) مثال حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’شرح النخبۃ‘‘ میں بیان کی ہے۔ حافظ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’امام بخاری رحمہ اللہ نے ایک حدیث (اپنے شیخ اور استاد) قتیبہ رحمہ اللہ کے واسطے سے امام مالک رحمہ اللہ سے بیان کی ہے۔ اب(اس حدیث کے متعدد طرق میں رجالِ اسناد کی تعداد کی صورت یہ ہے کہ) اگر ہم یہی حدیث امام موصوف رحمہ اللہ کے طریق سے روایت کریں تو ہمارے اور (امام موصوف رحمہ اللہ کے شیخ و استاذ) قتیبہ رحمہ اللہ کے درمیان آٹھ واسطے بنتے ہیں ۔ لیکن اگر ہم یہی حدیث (امام بخاری کے ہی ایک دوسرے شیخ) ابو العباس سرّاج رحمہ اللہ کے واسطے سے قتیبہ رحمہ اللہ سے روایت کریں تو ہمارے اور قتیبہ رحمہ اللہ کے درمیان سات واسطے بنتے ہیں ۔ پس ہمیں امام بخاری رحمہ اللہ کے ساتھ ان کے مذکورہ شیخ میں ہی موافقت بھی حاصل ہو گئی اور ساتھ ہی ان شیخ تک عالی اسناد بھی حاصل ہو گئی (جب کہ اس عالی اسناد میں امام بخاری رحمہ اللہ واسطہ نہیں ہیں )۔ [1]
۲۔ بدل:
یہ کسی مصنف کے شیخ کے شیخ تک (کم واسطوں کے ساتھ) پہنچنا ہے کہ اگر اس حدیث کو مصنف کے طریق سے اس سے روایت کیا جائے تو (اس کے واسطوں کی تعداد کی بہ نسبت) اس دوسرے طریق کے واسطوں کی تعداد کم ہو۔‘‘
بدل کی مثال: اس کی مثال وہ ہے جو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بیان کی، وہ فرماتے ہیں ، ’’اس کی مثال بعینہٖ گزشتہ مذکورہ اسناد ہو سکتی ہے وہ یوں کہ وہ اسناد کسی دوسرے طریق سے قعنبی تک ہو (جو بخاری رحمہ اللہ کے شیخ الشیخ یعنی قتیبہ کے شیخ ہیں ) جو اس حدیث کو مالک سے روایت کریں (اور اسناد کا یہ طریق بھی امام بخاری کے واسطے سے خالی ہو) تو یہاں پر (اس مفروضہ مثال میں ) قعنبی قتبہ سے بدل ہوں گے۔
[1] شرح النخبۃ ص ۶۱(طحّان)