کتاب: شرح تیسیر مصطلح الحدیث - صفحہ 246
و: …اور (سب سے اہم بات) یہ (ہے) کہ علم کی تحصیل، اس کے پانے اور احادیث کے سننے میں نہ تو حیا کرے اور نہ تکبر کرے۔ چاہے جس سے علم و حدیث کی سماعت اور تحصیل کرنے گیا ہے وہ عمر یا مقام و مرتبہ میں اس سے چھوٹا ہی کیوں نہ ہو۔
ز: …اور احادیث کی معرفت حاصل کیے اور انہیں سمجھے بغیر صرف ان کے سننے اور لکھ لینے پر ہی قناعت نہ کر بیٹھے کہ ایسا کرنے سے (اپنی جان تو کھپائی اور) اپنا آپ تو تھکایا مگر کوئی مقصد حاصل نہ ہوا۔
ج: …اور یہ کہ احادیث کی ضبط و سماعت اور ان کے سمجھنے میں ’’صحیحین‘‘ کو دوسری تمام کتبِ احادیث پر مقدم کرے۔ پھر سنن ابی داؤد، سنن ترمذی اور سنن نسائی کی سماعت کرے، پھر امام بیہقی کی سننِ کبری کی سماعت کرے۔ پھر جن مسانید اور جوامع کے پڑھنے سننے اور سمجھنے کی ضرورت ہو ان کو سنے اور ضبط کرے۔ جیسے مسند احمد، مؤطا امام مالک، اور کتب علل میں سے علل دارِ قطنی، اسماء ورجال کے لیے امام بخاری رحمہ اللہ کی تاریخِ کبیر، جرح و تعدیل کے لیے ابن ابی حاتم رحمہ اللہ کی ’’کتاب الجرح وتعدیل‘‘ اور ضبط اسماء کے لیے ’’ابن ماکولا‘‘ کی کتاب اور ’’غریب الحدیث‘‘ کے لیے ابن اثیر رحمہ اللہ کی ’’النھایۃ‘‘ پڑھے۔
(تنبیہ: بابِ سوم اپنی جملہ فَصُول اور مباحث و مقاصد سمیت ختم ہوا)
مشقی سوالات
مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات تحریر کیجیے۔
۱۔ حدیث بیان کرنے کے لیے کون سے آداب ملحوظ خاطر رکھنے چاہییں ؟ اپنا جائزہ لیجئے آیا آپ ان آداب کا لحاظ رکھتے ہیں یا نہیں ؟
۲۔ کیا حدیث بیان کرنے کے لیے عمر کی کوئی تعیین ہے؟
۳۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ذی شان ہے کہ :’’جس نے ایسا کوئی علم سیکھا جس سے اللہ کی رضامندی مقصود ہوتی ہے مگر اس نے وہ علم صرف کسی دنیاوی مقصد کو پانے کے لیے سیکھا وہ روزِ قیامت جنت کی خوش بو (تک) نہ پائے گا‘‘ حدیث میں دنیاوی غرض سے کیا مراد ہے؟
۴۔ دینی علم کو چھپانا کیسا ہے؟
۵۔ حدیث سماعت کرنے والے طالب علم کو کن آداب کا خیال رکھنا چاہیے؟ اپنا جائزہ لیجئے آیا آپ ان آداب کا لحاظ رکھتے ہیں یا نہیں ؟
۶۔ کتب حدیث کے مراتب تحریر کیجیے۔